ایک بزرگ کا واقعہ
ایک بزرگ سعودی عرب گئے۔ گرمی اور رش میں سر چکرایا تو بے ہوش ہو گئے۔ اسپتال پہنچایا گیا۔
کچھ دیر بعد ہوش آیا تو انہوں نے دماغ پر زور دیا کہ میرے ساتھ ہوا کیا تھا۔ خیال آیا کہ میں نے خانہ خدا میں مرنے کی دعا کی تھی شاید وہ قبول ہو گئی ہے۔
آس پاس نظر دوڑائی۔ صاف ستھرا ہسپتال۔ سفید براق بستر اور اس پر سفید چادریں۔
اتنی صفائی پاکستان میں کہاں دیکھی تھی۔
سمجھا مر چکا ہوں اور اب جنت میں ہوں۔
جلدی سے بستر سے اترے اور اپنے محل کی وسعت کا اندازہ لگانے کمرے سے باہر نکلے۔
سامنے فلپائنی نرس سفید یونیفارم میں اپنے کام میں مگن تھی۔ گوری چٹی۔
کسی گڑیا کی مانند نازک اندام۔ بابا جی فرط جذبات سے مغلوب ہو کر پکار اٹھے۔
ماشاءاللہ!!! حور العین!!! حور العین!!! حور العین!!!
ہسپتال میں کھلبلی مچ گئی۔
آس پاس جتنی بھی نرسیں تھیں۔ سب بابا جی کو کنٹرول کرنے کے لیے دوڑی چلی آئیں۔ خیال تھا کہ ہیٹ اسٹروک سے باباجی سٹھیا گئے ہیں۔ لیکن بابا جی تو کسی اور دنیا میں تھے۔ سمجھے ستر کی ستر حوروں نے ایک ساتھ ہی ہلہ بول دیا ہے۔ بڑے سٹپٹائے اور بیچارگی سے کہنے لگے۔
*اب ایسا ظلم تو مت کرو۔ ایک ایک کر کے آو نا۔۔۔
مزید تحریر پڑھنے کے لئے یہاں Home پر کلک کریں 👇👇
No comments:
Post a Comment