افغان جنگ سے متعلق پاکستانی سپاہ سالاروں کے متضاد بیانات. 💪 🇵🇰 💪
میرا ایک دوست یہودی ہے۔
مارک نام ہے، لندن میں ہوتا ہے۔
اس نے کل مجھے میسج کیا کہ پاکستان اسرائیل سے زیادہ بدمعاش اور خطرناک ملک ہے خاص طور پر تم لوگوں کی ملٹری اسٹیبلشمنٹ۔
مارک نام ہے، لندن میں ہوتا ہے۔
اس نے کل مجھے میسج کیا کہ پاکستان اسرائیل سے زیادہ بدمعاش اور خطرناک ملک ہے خاص طور پر تم لوگوں کی ملٹری اسٹیبلشمنٹ۔
میں نے پوچھا کیوں؟؟
اس کے بعد اس نے کہا تم لوگ دنیا کو متضاد باتوں کا یقین دلانے میں کامیاب رہتے ہو اور کسی نہ کسی طرح اپنا مقصد حاصل کر لیتے ہو۔
ضیاء جب بم بنا رہا تھا تو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو یقین دلانے میں کامیاب رہا کہ پاکستان ایٹم بم نہیں بنا رہا یوں ان سے مسلسل امداد وصول کرتا رہا اور پابندیوں سے بھی بچا رہا لیکن عین اسی وقت انڈیا، روس اور اسرائیل کو یقین دلارہا تھا کہ وہ نہ صرف ایٹم بنا چکا ہے بلکہ اس کو استعمال بھی کر سکتا ہےیوں ان کو بھی حملہ کرنے سے باز رکھا۔
کل ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان نے ہم سے امداد لے کر ہمارے خلاف استعمال کی لیکن ساتھ ہی دہشت گردوں کے خلاف پاکستان کے کردار کو سراہا بھی۔ :)
شائد ٹرمپ جیسے خرانٹ شخص کو سمجھ نہیں آرہی تھی کہ کیا موقف اختیار کرے۔
اب امریکہ پاکستان کی ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی خواہش کے عین مطابق افغان عمل سے انڈیا کو باہر کر چکا ہے اور شائد پاکستان کی مرضی کے مطابق امریکی انخلاء کا عمل شروع ہو۔
شائد ٹرمپ جیسے خرانٹ شخص کو سمجھ نہیں آرہی تھی کہ کیا موقف اختیار کرے۔
اب امریکہ پاکستان کی ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی خواہش کے عین مطابق افغان عمل سے انڈیا کو باہر کر چکا ہے اور شائد پاکستان کی مرضی کے مطابق امریکی انخلاء کا عمل شروع ہو۔
جب کہ آدھی دنیا جانتی ہے کہ امریکی شکست کا ذمہ دار پاکستان ہے لیکن وہ پاکستان کو اپنا دوست قرار دینے پر مجبور ہیں۔
امریکہ نے افغانستان میں پاکستان کے خلاف ہی جنگ لڑی اور دراصل پاکستان نے اسی کا مقابلہ کیا ہے۔ یہ سچ ہے کہ پاکستان کبھی اعلانیہ یہ جنگ نہ لڑ پاتا۔
انڈیا جیسی بڑی طاقت سے مسلسل برسرپیکار پاکستان روس اور امریکہ دونوں سے خود کو بچانے میں کامیاب رہا۔ یہ تاریخ کا ایک حیران کن واقعہ تھا۔
اس لیے تم لوگ ہم سے زیادہ چالاک اور سخت جان ثابت ہوئے ہو۔
یہ تو ہوا مارک کا تبصرہ
اب آپ لوگوں سے ایک دو سوال
کیا یہ ممکن ہے کہ دنیا کی پیچیدہ ترین پراکسی جنگیں لڑنے والی فوج بیس کروڑ آبادی کے ایک ایک فرد کو اعتماد میں لے کر بتائے کہ اس وقت دشمن کیا چال چل رہا ہے اور جواباً ہم کیا کر رہے ہیں؟؟
نہیں ممکن!
اس قسم معاملات صرف چند دماغوں تک ہی محدود رہتے ہیں۔
انہی پراکسی جنگوں کے نتیجے میں متضاد بیانات بھی سامنے آتے ہیں جن کو انارکسٹ پھر خود اپنی ہی ریاست کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کرتے ہیں مثلاً
ہم جانتے ہیں کہ روس کے خلاف لڑنا ہماری ضرورت تھی اور ہماری اپنی بقا کی جنگ تھی۔ لیکن جدید دور میں جب پوری دنیا ہمیں دہشت گردوں کا باپ قرار دینے پر تلی ہوئی ہے تو کیا ہم یہ سارا کچھ امریکہ کے سر نہیں تھوپیں گے؟؟
تب دنیا سے یہیں کہیں گے کہ
" روس کی جنگ ہم نے امریکہ کی خاطر لڑی، جنگجو بھی اسی کے لیے بنائے، اس میں ہمارا کوئی مفاد نہیں تھا"
یہی احسان ہم امریکہ پر بھی جتائنگے۔
میرے خیال میں اتنا کافی ہے۔
اپنی افواج پر بھروسہ رکھنا چاہئے
اپنی افواج پر بھروسہ رکھنا چاہئے
No comments:
Post a Comment