Saturday, September 28, 2019

PM Imran khan's Address To United nation in Urdu by #Hunbli

مکمل اردو میں خطاب👇👇👇 

 ‏وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان عمران خان کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب


 پاکستان کی نمائندگی کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے

جنرل اسمبلی میں بہت سے مسائل پر بات کرنا چاہتا ہوں، سب
سے پہلے ماحولیاتی تبدیلیوں پر بات کروں گا
‏دنیا میں ماحولیاتی تبدیلیوں پر سنجیدگی نہیں ہے،
دنیا کے سربراہان ماحولیاتی تبدیلیوں کو سمجھ ہی نہیں رہے،
 پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونیوالے 10 ممالک میں ہے،
‏پاکستانی دریاؤں میں 80فیصد پانی گلیشیئرز سے آتا ہے، صرف پاکستان ہی نہیں بھارتی گلیشیئرز سے بھی پانی ہمارے دریاؤں میں آتا ہے، گلیشیئرز بہت تیزی سے پگھل رہے ہیں
‏پاکستان میں دس ارب درخت لگانے کا منصوبہ بنایا ہے، کوئی بھی ملک اکیلے ماحولیاتی تبدیلیوں پر قابو نہیں پاسکتا،
 امید ہے اقوام متحدہ ماحولیاتی تبدیلیوں پر آگے بڑھے گی

‏میرے لیا دوسرا ایشو اس سے بھی بڑا مسئلہ ہے، ہر سال اربوں ڈالر ترقی پذیر ممالک سے منی لانڈرنگ  ہوتی  ہے ،ترقی پذیر ممالک کے سربراہ اربوں ڈالر بیرون ملک بھجواتے ہیں،
غریب ممالک سے امیر ممالک میں منی لانڈرنگ کو مسئلہ نہیں سمجھا جاتا،

‏سیاسی منی لانڈرنگ کو دہشت گردی اور منشیات کیلئے منی لانڈرنگ جتنا مسئلہ نہیں سمجھا جاتا،
پاکستان میں ٹیکس وصولی کا آدھا حصہ قرضوں کی ادائیگی میں جا رہا ہے، پاکستان کے سابق حکمران ملکی دولت لوٹ کر منی لانڈرنگ کرتے رہے
‏کرپٹ لیڈرز کی جائیدادوں کی نشاندہی کرتے ہیں تو امیر ممالک کے قوانین مجرموں کا تحفظ کرتے ہیں، ہمیں امیر ممالک کی مدد چاہیے، امیر ممالک کرپٹ رہنماوَں کے خلاف کارروائی نہیں کرتے
‏کرپٹ حکمرانوں کو رقم ٹیکس ہیونز میں لے جانے سے روکنا چاہیے، آئی ایم ایف، ورلڈبینک، ایشین بینک کو اس پر لائحہ عمل طے کرنا چاہیے
‏تیسرے نمبر پر اسلاموفوبیا پر بات کرنا چاہتا ہوں، نائن الیون کے بعد اسلامو فوبیا میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا، حجاب کرنے والی مسلم خواتین کو کئی ممالک میں مسئلہ بنا دیا گیا
‏کچھ مغربی ممالک کے سربراہوں نے دہشت گردی کو اسلام سے جوڑا، اس لیے اسلامو فوبیا بڑھا، اسلام وہی ہے جو حضوراکرمﷺ نے بتایا، انتہاپسند اسلام جیسی کوئی چیز نہیں، کوئی بھی شخص کیسے فیصلہ کرسکتا ہے کہ انتہاپسند اور معتدل مسلمان کون ہے؟
‏اسلاموفوبیا مسلم ممالک اور مسلمانوں میں تکلیف کا سبب ہے، مسلمانوں کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے اور اس سے انتہاپسندی بڑھتی ہے، اقوام عالم کو اب اس مسئلے کا حل نکالنا چاہیے
‏افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ مسلم سربراہوں نے بھی اسلاموفوبیا ختم کرنے پر بات نہیں کی

‏تمام مذاہب کی بنیاد انصاف پر ہے، کوئی  بھی مذہب شدت پسندی اور دہشت گردی کا سبق نہیں دیتا ہے، مغربی لباس پہننے اور انگلش بولنے والے مسلمانوں کو معتدل سمجھا جاتا ہے 
‎‏نائن الیون سے پہلے تامل ٹائیگر خودکش حملے کرتے رہے، تامل ٹائیگر ہندو تھے لیکن خودکش حملوں کا تعلق مذہب سے نہیں جوڑا گیا، 
‏مغرب میں بہت وقت گزارا جانتا ہوں وہ کیسے سوچتے ہیں،
1989میں توہین رسالت پر کتاب شائع کی گئی
‏مغرب میں مذہب کو بہت مختلف نظر سے دیکھا جاتا ہے، مغرب میں سوچا گیا کہ اسلام آزادی اظہار کی اجازت نہیں دیتا،
مغرب میں مخصوص طبقات جان بوجھ کر اسلام کے خلاف پراپیگنڈہ کرتے ہیں
‎‏مغرب میں اسلام کے بارے میں عجیب چیزیں سنیں،
کہا گیا کہ اسلام خواتین کی آزادی کے خلاف ہے،
 ایک تاثر پایا جاتا ہے کہ اسلام اقلیتوں کے خلاف ہے
‏حضور اکرم ﷺ کی زندگی قرآن پاک کے مطابق گزری، حضور اکرم ﷺ کی زندگی مسلمانوں  کے لیے  مثال ہے

‏ریاست مدینہ دنیا کی پہلی فلاحی ریاست تھی، اسلام میں کہا گیا کہ تمام افراد برابر ہیں، اسلام بتاتا ہے کہ ہر شخص قانون کی نظر میں برابر ہے چاہے اس کا مذہب کوئی بھی ہو
‏حضور اکرمﷺ نے کہا کہ سب سے اچھا کام غلام کو آزاد کرنا ہے، اس وقت معیشت کا انحصار غلامی پر تھا، اس لیے غلاموں سے اچھا سلوک کرنے کا حکم دیا گیا
‏جب مسلم ریاست اقلیتوں کیخلاف جاتی ہے تو وہ اسلام کے خلاف جاتی ہے
‏پیغمبر محمدﷺ مسلمانوں کے دل میں رہتے ہیں، حضوراکرمﷺ کی توہین ہوتی ہے تو مسلمانوں کا ردعمل آتا ہے، دل کا درد جسم کے درد سے کہیں زیادہ ہوتا ہے
‏اب مسئلہ کشمیر پر بات کرنا چاہتا ہوں جس کیلئے میں یہاں آیا، جب اقتدار میں آیا تو پہلی ترجیح سب کے ساتھ امن لانا تھی

‏ہم نے دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ میں شرکت کی، 70 ہزار پاکستانی دہشت گردی کیخلاف جنگ میں شہید ہوئے،
 80کی دہائی میں افغانستان میں لڑنے کیلئے مجاہدین تیار کیے، امریکہ اور مغرب نے فنڈ دیئے،
‏سویت یونین کے خاتمے کے بعد امریکہ سب چھوڑ چھاڑ کر چلا گیا،
نائن الیون کے بعد پاکستان نے پھر امریکہ کا ساتھ دیا،
 نائن الیون کے بعد ہمیں بتایا گیا افغانستان میں جہاد نہیں دہشتگردی ہے اس لیے امریکہ کی جنگ میں شمولیت کا مخالف تھا
‏اقتدار میں آئے تو فیصلہ کیا باقی ماندہ مسلح گروپوں کا خاتمہ کریں گے، اقوام متحدہ پاکستان میں مبصر بھیج کر دیکھے کہ مسلح گروپ ختم کر دیئے ہیں، پاک افغان سرحد پر باڑ لگائی، ایرانی سرحد پر بھی باڑ لگا رہے ہیں
‏میرے بھارت میں بھی بہت سے دوست ہیں،
 اقتدار میں آتے ہی بھارت کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا، بھارتی وزیراعظم کو کہا غربت اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے لڑیں،
‏مودی نے کہا پاکستان سے دہشت گرد حملے ہوتے ہیں، بھارتی وزیراعظم کو بتایا کہ بھارت سے بلوچستان میں دہشت گردی ہوتی ہے، کلبھوشن یادیو نے پاکستان میں دہشت گردی کا اعتراف کیا ہے،
‏بھارتی فوج پر حملہ کرنے والے لڑکے کے والد نے کہا بیٹے نے بھارتی مظالم پر ہتھیار اٹھائے، پلوامہ حملے کے بعد بھارتی نے بم گرائے،
ہم نے ان کے دو طیارے مار گرایا، ہم نے فوری طور پر ان کا پائلٹ واپس کیا کیونکہ ہم امن چاہتے تھے

بھارت میں واویلا کیا گیا کہ پاکستان میں 50 دہشت گرد مارے،
 انہوں نے صرف 10 درخت تباہ کیے،
 وزیراعظم
مودی نے انتخابی مہم میں کہا ٹریلر دکھایا ہے پاکستان کو فلم دکھائیں گے
‎‏کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی گئی تو ایجنڈا سامنے آگیا،
بھارت نے سلامتی کونسل کی قراردادوں کو نظرانداز کرتے ہوئے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی
اقوام عالم کو بتانا چاہتے ہیں کہ آر ایس ایس کیا ہے
‏آر ایس ایس کی انتہا پسند سوچ نے مہاتما گاندھی کو قتل کرایا،
آر ایس ایس کے بانیوں کے نظریات دیکھ لیں حقیقت سامنے آ جائے گی
بھارتی وزیراعظم آر ایس ایس کے تاحیات رکن ہیں
‏آر ایس ایس مسلمانوں اور مسیحیوں سے نفرت کرتے ہیں، 
آر ایس ایس بھارت سے مسلمانوں کا خاتمہ چاہتی ہے، 
آر ایس ایس ہٹلر اور نازی ازم سے متاثر تنظیم  ہے
‏نریندر مودی نے گجرات میں تین دن تک مسلمانوں کا قتل عام کرایا،
 برطانیہ میں80لاکھ جانور بھی بند ہوتے تو شور مچ جاتا، کشمیر میں 80 لاکھ انسان بند ہیں،
‏کیا مودی نے سوچا ہے جب کرفیو ہٹے گا تو کشمیر میں کیا ہو گا؟ نریندر مودی کرفیو کے خاتمے پر مقبوضہ کشمیر میں کیا کرنا چاہتا ہے؟
‏مقبوضہ کشمیر میں ایک لاکھ افراد اپنی جان دے چکے ہیں، کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت حقوق نہیں دیئے جا رہے، افسوس ہے کاروبار کو انسانیت پر فوقیت دی جا رہی ہے
‏دنیا نے حالات جان کر بھی کچھ نہیں کیا کیونکہ بھارت ایک ارب سے زیادہ کی منڈی ہے
‏مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ہٹتے ہی خون بہنے کا خدشہ ہے، مقبوضہ کشمیریوں میں لوگوں کو گھروں میں بند کرکے کیا حاصل کیا جائے گا؟
کرفیو ہٹتے ہی کشمیری سڑکوں پر آئیں گے اور بھارتی فوج ان پر گولیاں برسائے گی
‏مظالم سے کشمیری شدت پسندی کی طرف جائیں گے، ایک اور پلوامہ ہوسکتا ہے؟ پاکستان پر الزام لگایا جاتا ہے کہ 500دہشت گرد کنٹرول لائن پر ہیں،
9لاکھ بھارتی فوجیوں کے ہوتے ہوئے 500 دہشتگرد بھیج کر کیا چاہتے ہیں؟
‏اسلامی دہشت گردی کا الزام آتے ہی دنیا انسانی حقوق بھول جاتی ہے، بھارت پاکستان پر اسلامی دہشت گردی کا الزام لگانا چاہتا ہے،
بھارت کے پاس کچھ باقی نہیں، کرفیو ختم ہوتے ہی پاکستان پر الزام لگایا جائے گا
‏مودی کیوں نہیں سوچتے کروڑوں بھارتی مسلمان کیا سوچ رہے ہیں، بھارتی مسلمان شدت پسند بنتے ہیں تو کچھ بھی ہوسکتا ہے،
الزام ہم پر آئے گا، ایک ارب 30 کروڑ مسلمان دنیا بھر میں کشمیریوں پر مظالم دیکھ رہے ہیں،
‏دنیا بھر کے مسلمان دیکھ رہے ہیں کشمیریوں پر صرف مسلمان ہونے کی وجہ سے ظلم ہو رہا ہے،
اگر صرف 8 لاکھ یہودی بند ہوتے تو دنیا کے یہودیوں کا ردعمل کیا ہوتا،

‏کیا مسلمان باقی مذاہب کے افراد سے کمتر ہیں؟
اگر کشمیر میں خون بہے گا تو مسلمان شدت پسندی کی طرف جاسکتے ہیں،
‏میں کشمیر میں ہوتا اور 55 دن گھر میں بند کر دیا جاتا،
 میری خواتین سے زیادتی ہوتی تو کیا میں چپ بیٹھتا،
‏کیا میں ذلت کی زندگی گزارتا،
میں بھی بندوق اٹھا لیتا
‏کوئی حملہ ہوا تو پاکستان پر الزام لگے گا اور 2 ایٹمی طاقتیں آمنے سامنے آ جائیں گی،

1945 میں اقوام متحدہ کے قیام کا مقصد ایسی صورتحال کو روکنا تھا، اگر پاک بھارت میں روایتی جنگ شروع ہوتی ہے تو کچھ بھی ہوسکتا ہے
‏ایک چھوٹا ملک لڑتا ہے تو اس کے سامنے دو راستے ہیں، ہتھیار ڈالیں یا آخری سانس تک لڑیں ،
 ہم آخری سانس تک لڑیں گے، جب آخری سانس تک لڑیں گے تو نتائج کہیں زیادہ بھیانک ہوسکتے ہیں
‏وقت ہے 1939 کی طرح خوشامد نا کریں،
 انسانیت کا ساتھ دیں، بھارت کو مقبوضہ کشمیر سے کرفیو ہٹانا ہوگا اور سیاسی قیدی رہا کرنے ہوں گے،وزیر اعظم عمران کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب.
Video⬇⬇⬇⬇

Wednesday, September 25, 2019

Rapist punishment By #Hunbli

آسٹریلیا میں زیادتی کرنے والے کے ساتھ کیا ہوا 

آسٹریلیا میں ایک 45سالہ شخص نے 10 سالہ لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنایا جس سے اس لڑکی کی موت ہو گیی ۔


اس کا الزام ایک شخص پی لگا جو اس لڑکی کی گلی میں ہی رہتا تھا 

جب اس بات کی تصدیق ہوئی کے اس نے ہی اس لڑکی کو زیادتی کا نشانہ
 بنایا ہے 
تو پھر اس شخص کو ایک عجیب سزا دی گیی جو آج تک کسی نے کسی کو نہیں دی 

آپ بھی دیکھیں نیچے دی گیی 
Link
⬇⬇ پر کلک کر کے 

https://www.youtube.com/watch?v=BZGTjIPuvRk

Saturday, September 21, 2019

Molana Mufti Mahmoud by #Hunbli

7 ستمبر  1974 کے اسلامی ہیرو جنہوں ملت اسلامیہ کے غداروں  قادیانیوں کو ان کے انجام تک پنہچایا ۔ان کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں ۔👇

مولانا مفتی محمودؒ

            مولانا مفتی محمودؒ کا وجود ملت اسلامیہ کے لیے قدرت کا عطیہ تھا۔ آپ کو قدرت نے بے شمار خوبیوں سے سرفراز فرمایا تھا اور آپ کی تمام تر خوبیاں و صلاحیتیں خدمتِ اسلام کے لیے وقف تھیں۔ 53ء کی تحریک ختم نبوت میں آپ ملتان سے گرفتار ہوئے۔ 74ء کی تحریک ختم نبوت میں آپ نے قائدانہ کردار ادا کیا۔ اسمبلی سے باہر ملت اسلامیہ کی راہنمائی شیخ الاسلام مولانا محمد یوسف بنوریؒ کی قیادت میں جلیل القدر علماء و راہنمائوں نے کی اور قومی اسمبلی میں ختم نبوت کی وکالت آپ نے کی۔ اسمبلی کے معزز ممبران، و علماء کرام کی حمایت و تعاون آپ کو حاصل تھا۔ مجلس تحفظ ختم نبوت کی طرف سے مرزا ناصر قادیانی اور صدرالدین لاہوری مرزائیوں کے جواب میں جو محضر نامہ تیار کیا گیا، اس کا نام ’’ملت اسلامیہ کا موقف‘‘ ہے، اس کے عربی، اردو، انگلش میں مجلس نے کئی ایڈیشن شائع کیے ہیں۔ اس محضر نامے کو اسمبلی میں پڑھنے کا شرف اللہ رب العزت نے حضرت مولانا مفتی محمودؒ کو بخشا۔ آپ اسمبلی میں ملت اسلامیہ کی متفقہ آواز تھے۔ قومی اسمبلی سے7 ستمبر1974 کو قادیانیوں کو آئینی طور پر غیر مسلم اقلیت قرار دلوانے میں ان میں بڑا حصہ ہے۔ انہوں نے اسمبلی میں قادیانی جماعت کے سربراہ مرزا ناصر پر جو علمی جرح کی، وہ تاریخ کا ایک ناقابل فراموش حصہ ہے۔ 22 اگست سے5 ستمبرکی شام تک آئینی کمیٹی کے بہت سے اجلاس ہوئے مگر متفقہ حل کی صورت گری ممکن نہ ہوسکی۔ سب سے زیادہ جھگڑا آئین کی دفعہ 106 میں ترمیم کے مسئلہ پر ہوا۔ اس دفعہ کے تحت صوبائی اسمبلیوں میں غیر مسلم اقلیتوں کو نمائندگی دی گئی ہے جو بلوچستان میں ایک، سرحد میں ایک، سندھ میں دو اورپنجاب میں تین سیٹوں پر مشتمل ہے۔ ان 6 غیر مسلم اقلیتوں کے نام یہ ہیں: عیسائی، ہندو، سکھ، پارسی، بدھ اور شیڈول کاسٹ یعنی اچھوت۔ حزب اختلاف کے نمائندگان چاہتے تھے کہ ان چھ کی قطار میں قادیانیوں کو بھی شامل کیا جائے تاکہ کوئی شبہ باقی نہ رہے۔ اس کے لیے حکومت تیار نہ تھی اور ویسے بھی قادیانیوں کا نام اچھوتوں کے ساتھ پیوست کرنا پڑتا تھا۔ وزیر قانون عبدالحفیظ پیرزادہ نے کہا، اس کو رہنے دیں۔ مفتی صاحب نے کہا، جب اوراقلیتی فرقوں کے نام فہرست میں شامل ہیں تو ان کا نام بھی لکھ دیں۔پیرزادہ نے جواب دیا، یہ اقلیتی فرقوں کی ڈیمانڈ تھی اور مرزائیوں کی ڈیمانڈ نہیں۔ مفتی صاحب نے کہا، یہ تو تمہاری تنگ نظری ہے اورہماری فراخدلی کا ثبوت ہے کہ ہم ان کی ڈیمانڈ کے بغیر انہیں ان کا حق دے رہے ہیں۔7 ستمبر کو اسمبلی نے فیصلہ سنانا تھا۔ ادھر سب کمیٹی5 ستمبر کی شام تک کوئی فیصلہ ہی نہ کرسکی۔ چنانچہ6 ستمبر کی صبح کو مسٹر بھٹو نے مولانا مفتی محمود سمیت سب کمیٹی کے چھ ارکان کو پرائم منسٹر ہائوس بلایا جہاں دو گھنٹے کی مسلسل گفتگو کے باوجود بنیادی نکتہ نظر پر اتفاق رائے کی صورت پیدا نہ ہوئی۔ اپوزیشن سمجھتی تھی کہ اس کے بغیر حل ادھورا رہے گا۔ بڑی بحث و تمحیص کے بعد مسٹر بھٹو نے یہ جواب دیا: میں سوچوں گا۔ اگر ضرورت محسوس ہوئی تو میں دوبارہ بلائوں گا۔‘‘

عصر کے وقت اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا۔ پیرزادہ نے مفتی صاحب سمیت دیگر ارکان کو اسپیکر کے کمرے میں بلایا۔ اپوزیشن نے اپنا موقف پھر واضح کیا کہ دفعہ 106 میں چھ اقلیتی فرقوں کے ساتھ مرزائیوں کی تصریح کی جائے اوربریکٹ میں’’قادیانی گروپ اورلاہوری گروپ‘‘ لکھا جائے۔ مسٹر پیرزادہ نے کہا، وہ اپنے آپ کو مرزائی نہیں کہتے، احمدی کہتے ہیں۔ مفتی صاحب نے کہا، ہم ان کو احمدی تسلیم نہیں کرتے، احمدی تو ہم ہیں۔ پھر کہا، ’’چلو مرزا غلام احمد قادیانی کے پیرو کار لکھ دو۔‘‘ پیرزادہ نے نکتہ اٹھایا، دستور میں کسی شخص کا نام نہیں ہوتا۔ حالانکہ دستور میں حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم اورقائداعظم کے نام موجود ہیں۔ اورپھر سوچ کر بولے، مفتی صاحب، مرزا قادیانی کے نام سے دستور کو کیوں پلید کرتے ہو؟ مسٹر پیرزادہ کا خیال تھا، شاید اس حیلے سے مفتی صاحب ٹل جائیں۔ مفتی صاحب نے فوراً جواب دیا۔’’شیطان، ابلیس، خنزیر کے نام بھی قرآن میں موجود ہیں۔ اس سے قرآن کی صداقت و تقدس پر تو کوئی اثر نہیں پڑتا۔‘‘ پیرزادہ لاجواب ہو کر کہنے لگے، وہ اپنے آپ کو احمدی کہلاتے ہیں۔مفتی صاحب نے کہا، بریکٹ بند ثانوی درجہ کی حیثیت رکھتا ہے، صرف وضاحت کے لیے ہوتا ہے۔ یوں لکھ دو’’قادیانی گروپ اور لاہوری گروپ جو اپنے آپ کو احمدی کہلاتے ہیں۔‘‘ چنانچہ اس پر فیصلہ ہوگیا۔


7ستمبر1974ء ہماری تاریخ کا وہ یاد گار دن ہے جب1953ء اور1974ء کے شہیدان ختم نبوت کا خون رنگ لایا اورہماری قومی اسمبلی نے اپنی تاریخ میں پہلی بار ملی امنگوں کی ترجمانی کی اورعقیدہ ختم نبوت کو آئینی تحفظ دے کر قادیانیوں کودائرہ اسلام سے خارج قرار دے دیا۔ اس روز دستور کی دفعہ260 میں اس تاریخی شق کا اضافہ ہوا:

’’جو شخص خاتم النبیین محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت پر مکمل اورغیر مشروط ایمان نہ رکھتا ہو اور محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی بھی معنی و مطلب یا کسی بھی تشریح کے لحاظ سے پیغمبر ہونے کا دعویدار ہو یا اس قسم کا دعویٰ کرنے والے کو پیغمبر یا مذہبی مصلح مانتا ہو، وہ آئین یا قانون کے ضمن میں مسلمان نہیں ہے۔‘‘

            دستور106 کی شکل یوں بنی:’’بلوچستان، پنجاب، سرحد اورسندھ کے صوبوں کی صوبائی اسمبلیوں میں ایسے افراد کے لیے مخصوص فاضل نشستیں ہوں گی جو عیسائی، ہندو، سکھ، بدھ اورپارسی فرقوں اورقادیانی گروہ یا لاہوری افراد( جو اپنے آپ کو احمدی کہتے ہیں) یا شیڈول کاسٹس سے تعلق رکھتے ہیں، بلوچستان ایک، سرحد ایک، پنجاب تین، سندھ دو۔

مولانا مفتی محمود کی وفات کے بعد آپ کے ایک عقیدت مند نے آپ کو خواب میں دیکھا اور پوچھا کہ فرمائیے حضرت کیسے گزری؟ اس پر آپ نے فرمایا: ’’ساری زندگی قرآن و حدیث کی تعلیم میں گزری، اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے کوشش و کاوش کی، وہ سب اللہ رب العزت کے ہاں بحمدہٖ تعالیٰ قبول ہوئیں مگر نجات صرف اس محنت کی وجہ سے ہوئی جو قومی اسمبلی میں مسئلہ ختم نبوت کے لیے کی تھی، ختم نبوت کی خدمت کے صلے میں اللہ تعالیٰ نے بخشش فرما دی۔‘‘
رضا کاران ختم نبوت

Why can't a woman marry more than one ۔.? By #Hunbli

عورت کیلئے ایک شادی کا حکم کیوں دیا گیا؟

عورت کیلئے ایک شادی کا حکم کیوں دیا گیا؟ سائنس بھی اسلام کے احکامات کی تائید پر مجبور ہو گئی..
ایک ماہرِ جنین یہودی(جو دینی عالم بھی تھا) کھلے طور پر کہتا ہے کہ روئے زمین پر مسلم خاتون سے زیادہ پاک باز اور صاف ستھری کسی بھی مذھب کی خاتون نہیں ہےپورا واقعہ یوں ہے کہ البرٹ آئینسٹاین انسٹی ٹیوٹ سے منسلک
ایک ماہرِ جنین یہودی پیشوارابرٹ نے اپنے قبول اسلام کا اعلان کیا جس کا واحد سبب بنا قرآن میں مذکور مطلقہ کی عدت کے حکم سے واقفیت اور عدت کیلئے تین مہینے کی تحدید کے پیچھے کارفرما حکمت سے شناسائی اللہ کا فرمان ہے’’والمطلقات یتربصن بأنفسهن ثلاثة قروء[البقرة:228]”م’’طلقات اپنے آپکو تین حیض تک روکے رکھیں”‘‘

اس آیت نے ایک حیرت انگیز جدید علم ڈی این اے کے انکشاف کی راہ ہموار کی اور یہ پتا چلا کہ مرد کی منی میں پروٹین دوسرے مرد کے بالمقابل 62 فیصد مختلف ہوا کرتی ہےاور عورت کا جسم ایک کمپیوٹر کی مانند ہے جب کوئی مرد ہم بستری کرتا ہے تو عورت کا جسم مرد کے تمام بیکٹریاز جذب ومحفوظ کر لیتا ہے۔

اس لئے طلاق کے فوراً بعد اگر عورت کسی دوسرے مرد سے شادی کرلے یا پھر بیک وقت کئی لوگوں سے جسمانی تعلقات استوار کرلے تو اس کے بدن میں کئی ڈی این اے جمع ہو جاتے ہیں جو خطرناک وائرس کی شکل اختیار کرلیتے ہیں اور جسم کے اندر جان لیوا امراض پیدا ہونے کا سبب بنتے ہیں۔
سائنس نے تحقیق کی کہ طلاق کے بعد ایک حیض گزرنے سے 32سے35 فیصد تک پروٹین ختم ہو جاتی ہےاور دوسرا حیض آنے سے 67 سے 72 تک آدمی کا ڈی این اے زائل ہو جاتا ہےاور تیسرے حیض میں 99.9%کا خاتمہ ہو جاتا ہے اور پھر رحم سابقہ ڈی این اے سے پاک ہو جاتا ہے۔اور بغیر کسی سائڈ افیکٹ و نقصان کے نیا ڈی این اے قبول کرنے کے لئے تیار ہو جاتا ہے۔

ایک طوائف کئی لوگوں سے تعلقات بناتی ہے جس کے سبب اس کے رحم میں مختلف مردوں کے بیکٹریاز چلے جاتے ہیں اور جسم میں مختلف ڈی این اے جمع ہو جاتے ہٰیں۔اور اسکے نتیجے میں وہ مہلک امراض کا شکار بن جاتی ہے

اور رہی بات متوفی عنہا کی عدت تو اس کی عدت طلاق شدہ عورت سے زیادہ ہے کیونکہ غم و حزن کی بناء پر سابقہ ڈی این اے جلدی ختم نہیں ہوتا اور اسے ختم ہونے کے لئے پہلے سے زیادہ وقت درکار ہے اور اسی کی رعایت کرتے ہوئے۔ ایسی عورتوں کےلئے چار مہینے اور دس دن کی عدت رکھی گئی ہے۔۔فر مان الہی ہے’’والذين يتوفون منكم و يذرون أزواجا يتربصن بأنفسهن أربعة أشهر و عشرا[البقرة:٢٣٤]‘‘”اور تم میں سے جس کی وفات ہو جائے اور اپنی بیویاں چھوڑے تو چاہیے کہ وہ چار مہینے اور دس دن اپنے آپ کو روکے رکھیں“
اس حقیقت سے راہ پاکر ایک ماہر ڈاکٹر نے امریکہ کے دو مختلف محلوں میں تحقیق کی۔

۔ایک محلہ جہاں افریقن نژاد مسلم رھتے ہیں وہاں کی تمام عورتوں کے جنین میں صرف ایک ہی شوہر کا ڈی این اے پایا گیا
جبکہ دوسرا محلہ جہاں اصل امریکن آزاد عورتیں رھتی ہیں ان کے جنین میں ایک سے زائد دو تین لوگوں تک کے ڈی این اے پائے گئے۔۔
جب ڈاکٹر نے خود اپنی بیوی کا خون ٹیسٹ کیا تو چونکا دینے والی حقیقت سامنے آئی کہ اس کی بیوی میں تین الگ الگ لوگوں کے ڈی ان اے پائے گئے.

جس کا مطلب یہ تھا کہ اس کی بیوی اسے دھوکہ دے رہی تھی اور یہ کہ اس کے تین بچوں میں سے صرف ایک اس کا اپنا بچہ ہے۔اس کے بعد ڈاکٹر پوری طرح قائل ہوگیا کہ صرف اسلام ہی وہ دین ہے جو عورتوں کی حفاظت اور سماج کی ہم آہنگی کی ضمانت دیتا ہے اور اس بات کی بھی کہ مسلم عورتیں دنیا کی سب سے صاف ستھری پاک دامن وپاک باز ہوتی ہیں۔

Tuesday, September 17, 2019

مرد حواس کا پجاری کیوں #hunbli


        مرد ھوّس کا پجاری کیوں 


*جب عورت مرتی ھے اس کا جنازہ مرد اٹھاتا ھے۔ اس کو لحد میں یہی مرد اتارتا ھے*
*پیدائش پر یہی مرد اس کے کان میں اذان دیتا ھے۔*
*باپ کے روپ میں سینے سے لگاتا ھے بھائی کے روپ میں تحفظ فراہم کرتا ھے اور شوہر کے روپ میں محبت دیتا ھے۔*
*اور بیٹے کی صورت میں اس کے قدموں میں اپنے لیے جنت تلاش کرتا ھے*
*واقعی بہت ھوس کی نگاہ سے دیکھتا ھے*
*ھوس بڑھتے بڑھتے ماں حاجرہ کی سنت پر عمل کرتے ہوئے صفا و مروہ کے درمیان سعی تک لے جاتی ھے*
*اسی عورت کی پکار پر سندھ آپہنچتا ھے*
*اسی عورت کی خاطر اندلس فتح کرتا ھے۔ اور اسی ھوس کی خاطر 80% مقتولین عورت کی عصمت کی حفاظت کی خاطر موت کی نیند سو جاتے ہیں۔ واقعی ''مرد ھوس کا پجاری ھے۔''*

*لیکن جب ھوا کی بیٹی کھلا بدن لیے، چست لباس پہنے باہر نکلتی ھے اور اسکو اپنے سحر میں مبتلا کر دیتی ھے تو یہ واقعی ھوس کا پجاری بن جاتا ھے*
*اور کیوں نا ھو؟*

 *کھلا گوشت تو آخر کتے بلیوں کے لیے ھی ھوتا ھے۔*

 *جب عورت گھر سے باھر ھوس کے پجاریوں کا ایمان خراب کرنے نکلتی ھے۔ تو روکنے پر یہ آزاد خیال عورت مرد کو "تنگ نظر" اور "پتھر کے زمانہ کا" جیسے القابات سے نواز دیتی ھے کہ کھلے گوشت کی حفاظت نہیں کتوں بلوں کے منہ سینے چاہیے ھیں*

*ستر ہزار کا سیل فون ہاتھ میں لیکر تنگ شرٹ کے ساتھ پھٹی ھوئی جینز پہن کر ساڑھے چارہزار کا میک اپ چہرے پر لگا کر کھلے بالوں کو شانوں پر گرا کر انڈے کی شکل جیسا چشمہ لگا کر کھلے بال جب لڑکیاں گھر سے باہر نکل کر مرد کی ھوس بھری نظروں کی شکایت کریں تو انکو توپ کے آگے باندھ کر اڑادینا چاہئیے جو سیدھا یورپ و امریکہ میں جاگریں اور اپنے جیسی عورتوں کی حالت_زار دیکھیں جنکی عزت صرف بستر کی حد تک محدود ھے*

*"سنبھال اے بنت حوا اپنے شوخ مزاج کو*

*ھم نے سرِبازار حسن کو نیلام ھوتے دیکھا ھے"*

*مرد*

*میں نے مرد کی بے بسی تب محسوس کی جب میرے والد کینسر سے جنگ لڑ رہے تھے اور انھیں صحت یاب ہونے سے زیادہ اس بات کی فکر لاحق تھی کہ جو کچھ انھوں نے اپنے بچوں کے لئے بچایا تھا وہ ان کی بیماری پر خرچ ہورہا ھے اور ان کے بعد ھمارا کیا ھوگا؟ میں نے مرد کی قربانی تب دیکھی جب ایک بازارعید کی شاپنگ کرنے گیا اور ایک فیملی کو دیکھا جن کے ھاتھوں میں شاپنگ بیگز کا ڈھیر تھا اور بیوی شوہر سے کہہ رھی تھی کہ میری اور بچوں کی خریداری پوری ھوگئی آپ نے کرتا خرید لیا آپ کوئی نئی چپل بھی خرید لیں جس پر جواب آیا ضرورت ہی نہیں پچھلے سال والی کونسی روز پہنی ھے جو خراب ھوگئی ھوگی، تم دیکھ لو اور کیا لینا ھے بعد میں اکیلے آکر اس رش میں کچھ نہیں لے پاؤں گی۔ ابھی میں ساتھ ھوں جو خریدنا ھے آج ھی خرید لو۔*
*میں نے مرد کا ایثار تب محسوس کیا جب وہ اپنی بیوی بچوں کے لئے کچھ لایا تو اپنی ماں اور بہن کے لئے بھی تحفہ لایا، میں نے مرد کا تحفظ تب دیکھا جب سڑک کراس کرتے وقت اس نے اپنے ساتھ چلنے والی فیملی کو اپنے پیچھے کرتے ہوئے خود کو ٹریفک کے سامنے رکھا۔ میں نے مرد کا ضبط تب دیکھا جب اس کی جوان بیٹی گھر اجڑنے پر واپس لوٹی تو اس نے غم کو چھپاتے ھوئے بیٹی کو سینے سے لگایا اور کہا کہ ابھی میں زندہ ھوں لیکن اس کی کھنچتی ہوئے کنپٹیاں اور سرخ ھوتی ھوئی آنکھیں بتارھی تھیں کہ ڈھیر تو وہ بھی ھوچکا، رونا تو وہ بھی چاہتا ہے لیکن یہ جملہ کہ مرد کبھی روتا نہیں ھے اسے رونے نہیں دیگا۔*
( #Hunbli )

Sunday, September 15, 2019

True love story #Hunbli

محبت ہو تو ایسی ہو 

😢#محبت کی انتہاء عشق ہےاور #عشق کی انتہاء کیا ہے..؟؟

اس کا نام جعفر ہےیہ1977 ء میں پیدا ہوا معیشت کا طالب علم تھا ایک لڑکی مریم سے ملاقات ہوئی اس نے اس سے محبت کی اورمحبت بھی ایسی جو عقیدت پاکیزگی اوراحترام .تک محدود تھی زندگی میں یہ دونوں کھبی بھی حقیقت میں نہیں ملے 2001 میں اپنی تعلیم سے فارغ ہونے تک تعلقات کو 5 سال بیت چکے تھے اورایک دن جعفر نے مریم کے باپ سے مریم کا ہاتھ مانگا جسےمریم کے باپ نے غربت اور ذات پات کو وجہ عناد بناتے ہوۓ سختی سے انکار جو لاکھ منت سماجت اور بہت سے جتن کے باوجود نہیں مانا  اور آخر کار ایک روز مریم نے دلبرداشتہ ہوکر خودکشی کرلی مریم کی موت کے کچھ دن بعد ہی جعفر بھی اپنا ذہنی توازن کھوبیٹھا اورآج بھی جعفر مریم کے محلے کی گلیوں خاک چھانتا ہے روتا پکارتا ہے اسے کئی بار گھر واپس لیجانے کی کوشش کی گئ لیکن وہ پھر مریم کے محلہ میں واپس آجاتا ہے خوشی غم سے بیگناہ جسے موسموں کی سختی اور بھوک سے بھی کوئی مطلب نہیں مطلب  ہے تو مریم کے آبائی محلے سے جہاں وہ آج بھی دربدر پاگلوں کیطرح خاک چھان رہا ہے سوچتا ہوں کہ محبت کی انتہا عشق ہے تو عشق کی انتہاء کیا ہے_

Read for more Articles Click on ➡➡ Hunbli






Friday, September 6, 2019

Urdu novel شرارت Episode no 1 #Hunbli

شرارت

قسط پہلی

"دلہن کے ہاتھوں میں مہندی کیوں نہیں ہےامی؟"کسی بچی نے دلہن کو پر اشتیاق نظروں سے دیکھتے ہوئے اپنی ماں سے سوال کیا اور جہاں اس کی بات پر اس کی ماں ٹھٹھکی وہیں دلہن کی بھی نظریں اپنے ہاتھو پر ٹھہری شفاف گلابی ہتھیلیاں ویران اور بے رونق.....
اس عورت سے کوئی جواب نا بن پڑا تو بچی کو ڈانٹ کر چپ کروا دیالیکن اس کے چپ کروانے سے کیا ہوسکتا تھا حقیقت ساری دنیا جان گئی تھی کچھ بھی چھپا ہوا نہیں تھا....
"نائمہ تم ایسا کرو دلہن کو اس کے بیڈ روم میں چھوڑ آؤ تھک گئی ہوگی" عارفہ بیگم نے اپنی دیورانی کی بیٹی کو اشارہ کیا وہ سمجھ گئی تھی اس لیے فوراً اٹھ کھڑی ہوئی
"آئیے بھابھی آپ کو اوپر بیڈ روم میں چھوڑ آؤ ں" نائمہ نے اس کا بازو تھامتے ہوئے سہارا دیا وہ بھی اس ماحول سے جلد از جلد نکلنا چاہتی تھی اس لیےکھڑی ہوگئی
" کہاں جا رہے ہیں آپ لوگ؟" وہ اچانک ڈرائنگ روم کے دروازے سے اندر داخل ہوا نائمہ کے ساتھ دلہن کے قدم بھی تھم گئے سامنے وہ دیوار بنا کھڑا تھا
"دلہن رخصتی کے بعد کہاں جاتی ہے؟" نائمہ نے تایا زاد بھائی کو شرارت سے دیکھا
" عام دلہنیں تو رخصتی کے بعد اپنے شوہر کے بیڈروم میں ہی جاتی ہیں لیکن اگر دلہن خاص ہو اور جی دار ہو تو کہیں بھی جاسکتی ہے" وہ دلہن کو گہری نظروں سے دیکھتے ہوئے کہنے لگا
دلہن نے یک دم اس کو دیکھا اس کی آنکھوں سے شرارےنکل رہے تھے وہ انتہائی بے نیازی سے آنکھیں پھیر گیا....
"جائیے" وہ کہ کر سائیڈ ہوگیا
نائمہ دلہن کو اوپر لے گئی
پھر بیڈ روم کا دروازہ کھول کر اندر داخل ہوئی تازہ پھولوں کی مہک ایک جھونکے کی طرح آئی۔ دلہن کا دماغ خوشبو سے جھنجھلا سا گیا وہ ٹھٹھک گئی اندر کسی کے ارمان سجے تھے اور ان ارمانوں پر وہ قدم رکھنے جارہی تھی گویا روندنے جا رہی تھی
اس کے قدم من من بھر کے ہوگئے تھے وہ دہلیز پر قدم نہیں رکھنا چاہتی تھی۔ جب کسی زندگی میں ہی قدم رکھ لیا تھا تو پھر دہلیز کیا معنی رکھتی؟ نائمہ اسے بیڈ پر بٹھا کر چلی گئی تھی اور اسے پھولوں سے سجا بیڈ انگاروں کا محسوس ہوا تھا دل جیسے تپتے توے پر رکھ دیا گیا ہو.....

⁦❤️⁩⁦❤️⁩⁦❤️⁩⁦❤️⁩⁦❤️⁩⁦❤️⁩

رات اچھی خاصی گہری ہو چکی تھی جب اسے اپنے بیڈ روم میں جانےکا خیال آیا
وہ گھڑی میں ٹائم دیکھتےہوئےاٹھ کھڑا ہوااپنےدوست حسان کورخصت کرنےکےبعد وہ روم کی طرف بڑھا وہ سیڑھیاں طےکرتا ہوااپنے بیڈ روم میں آیا بیڈ روم کا دروازہ لوک کر کے پلٹاتو ٹھٹک کررہ گیا دلہن کے ساتھ ساتھ کمرے کا حلیہ بھی بگڑا ہوا تھا انتہائی خوبصورت پھولوں کی چادر نیچےزمین پرڈھیرتھی سائیڈٹیبل پر رکھےگئےگلدان ٹوٹ کر پھولوں سمیت زمیں پر بھکرے ہوئےتھے
ڈریسنگ ٹیبل کی ساری چیزیں اوندھی پڑی تھی
دلہن کااپنا دوپٹاآدھا صوفے پراورآدھا نیچےلٹک رہاتھا
سینڈل کہیں تھے پرس کہیں....
وہ ایک ایک قدم قدم بڑھاتاآگےآرہاتھا کہ نیچے کوئیچیز چرمرا کے رہ گئی اس نےقدم پیچے اٹھایا اوردیکھاوہ دلہن کا سونےکاگلوبند تھا جو اپنی نا قدری پررورہاتھا اسنےجھک کرگلابنداٹھایا اس کے کچھ موتی ٹوٹ گئےتھے
اس نےوہ گلوبند صوفے کے سامنے کرسٹل ٹیبل پر رکھ دیا
وہ خودبیڈپراوندھی لیٹی تھی چہرے پر تکیہ رکھا ہواتھا
مہروزکاپسندیدہ سلور کلر کا لہنگا پہنا ہوا تھا مگردوپٹاصوفے پرجھول رہاتھا وہ قدم بچابچا کربیڈ کےقرےب آیا
"ربیع"اس کی بھاری آوازبا آسانی اسکےکانوں تک پہنچی تھی
"ربیع" اس نےدوبارہ آواز دی مگروہ ٹس سے مس نا ہوئی
وہ جیسےہی تھوڑاقریب ہوااس کی نظر دلہن کہ کمر پر پڑی
پچھلا گلا خاصا گہراتھا دودھیارنگت سلوررنگ کوماند کررہی تھی اس نے بمشکل اپنی نظریں چرائی
"ہیلو سوگئی؟" اس نےہاتھ بڑھاکراسکابازو ہلایا
اس کےلمس سےیک دم کرنٹ کھا کراٹھ بیٹھی
"ڈونٹ ٹچ می مسٹر مہروزبخت" اس نے انگلی اٹھا کرکہا
" کیوں کیاتم میری بیوی نہیں ہو؟" وہ اسکی آنکھوں میں انکھیں ڈالتےہوئے کہنے لگا
" نہیں ہوں میں تمہاری بیوی..... نہیں ہوں سمجھے تم"وہ یک چلااٹھی
" توپھر یہاں میرےبیڈ روم میں کیاکر رہی ہو؟" وہ انتہائیاطمنان سےکہ رہا تھا
"سزابھگت رہی ہوں اپنے کیے کی سزا"وہ چبا کرکہنے لگی
مہروز اسے سرتاپا دیکھ کر رہ گیا
روئی روئی سرخ آنکھیں مٹا مٹاسامیک اپ کندھوں پر بکھرے شولڈر کٹنگ سلکی بال اوربنادوپٹے کے اجاگر ہوتی رعنائیاں نظر ہٹ نہیں رہی تھی.......
" تمہارے لیے سزا ہے مگر میرے لیے تو اللہ کی عطا کردہ ایک خاص نعمت ہو تم" اس نے گھمبھیر لہجے میں کہتے ہوئے اس کے گال کو چھوا وہ اس کے انداز پر بھڑک اٹھی
" کہا ہے نا مجھے ہاتھ مت لگانا۔ہاتھ پیچھے ہٹاؤ" اس نے سخت لہجے میں کہا 
مہروز کے ہاتھ اس کی کمر کو چھو رہے تھے اسے ایسا لگا جیسے اس کے جسم پر بچھو رینگ رہے ہوں۔
"اتنا صبر نہیں ہے مجھ کہ میں آج کی رات پیچھے ہٹ جاؤں٬ بلکہ جو کل کی رات گزاری تھی وہ بھی خدا جانتا ہے" اس نے کہتے ہوئے اسے زور سے بھیچ لیا تھا
" میں کہ رہی ہوں مجھے ہاتھ مت لگاؤ" وہ پھنکار کر کہتی ہوئی اس پر جھپٹ پڑی وہ اسے اپنے ناخنوں سے نوچنے کی کوشش کر رہی تھی اور وہ اپنے بچاؤ کے لیے اس کے ہاتھ روک رہا تھا لیکن جیسے ہی ربیع کے ناخنوں نے اس کی گردن پہ خراش ڈالی وہ اپنا غصہ کنٹرول نہیں کر سکا اور یکدم اس کا ہاتھ اٹھ گیا
وہ اس کے بھاری ہاتھ سے تھپڑ کھا کر پیچھے کی طرف بیڈ پر گری
" بس بہت ہوگیا تمہارا تماشا ہر چیز کی حد ہوتی ہے اپنی حد میں رہنا سیکھو" وہ پہلی بار یوں غصہ سے دھاڑا
" تم مجھے حد بتا رہے ہو؟ حد تم نے پار کی ہے" وہ تھپڑ کی تکلیف بھول کر پھر سیدھی کھڑی ہوئی
" مجھے حد پار کرنے کا راستہ تم نے دکھایا تھا" وہ زور دے کر بولا
"میں نے توایک شرارت کی تھی" وہ روہانسی ہوئی
" لیکن میں نے کوئی شرارت نہیں کی میں کل بھی سنجیدہ تھا آج بھی ہوں، تم کسی بھی کورٹ میں چلی جاؤ میرا قصور کہیں بھی ثابت نہیں ہوگا" اس نے چبا کر کہا
" تم اتنے بے قصور بھی نہیں ہو" وہ چیخی
" میں اتنا قصور وار بھی نہیں ہوں" اس نے کاندھے اچکائے
" تم پچھتاؤ گے اپنے فیصلے پر"
"فلحال تو پچھتانے کا وقت تمہارا ہے" وہ پھر پر سکون ہو چکا تھا
" سید مہروز بخت تم نے خصارے کا سودا کیا ہے"
" ہونہہ تمہیں کیا پتا کہ سب سے زیادہ فائدہ مجھے ہی حاصل ہوا ہے تمہاری صورت میں" وہ اس کے سراپے کو مسکراتی نظروں سے دیکھ رہا تھا
" خوش فہمی ہے تمہاری" وہ نفرت سے بولی
" یہ تو بعد کی بات ہے نا کہ کون خوش فہم ہے اور کون غلط فہم؟ پہلے تم یہ بتاؤ تم چینج کرو گی یا لائٹ آف کردوں؟" اس کے لہجے اور نظروں کا مفہوم وہ انجان ہوکر بھی سمجھ گئی تھی اور اس کے جسم میں سنسنی دوڑ گئی اس کا خون کھول اٹھا تھا
" تم کہنا کیا چاہتے ہو؟"
" جو تم سمجھ چکی ہو"
وہ کہتا ہوا اس کی طرف بڑھا لیکن وہ بدک کر پیچھے ہٹی
" میں ہنگامہ مچادوں گی اگر تم نے مجھے ہاتھ لگانے کی کوشش بھی کی تو" اس نے دھمکی دی
" مسز ربیع مہروز بخت یہ آپ کی بھول ہے کہ میں آپ کی دھمکیوں میں آکر آپ کو چھوڑ دوں گا اور اپنے حق سے دست بردار ہوجاؤں گا میں ایسے لوگوں میں سے نہیں میں اپنی ضد پوری کرنا جانتا ہوں اور بہتر ہے آپ میرے ساتھ سیدھی طرح پیش آئیں ورنہ مجھے الٹا پیش آنے میں بھی وقت نہیں لگتا یہ تو آج آپ دیکھ چکی ہیں" وہ اسے کلائی سے پکڑ کر اپنے طرف کھینچ چکا تھا
ایک مرد سے مقابلہ کرنا اس کے بس سے باہر ہوگیا تھااس کی ساری جدوجہد ناکام ہوگئی تھی وہ بے بسی سے تڑپ تڑپ کر رونے لگی مگر مہروز پر اس کے آنسوؤں اور سسکیوں کا بھی کوئی اثر نہیں ہوا...
اب چاہے وہ تڑپتی یا بلکتی اسے پرواہ نہیں تھی بقول اس کے اس نے اپنا حق وصول کیا تھا......

⁦❤️⁩⁦❤️⁩⁦❤️❤️❤️❤️

 باہر دروازے پر دستک ہو رہی تھی مگر وہ بے حس بنی بیٹھی تھی اور کوئی جواب نہیں دیا تھا پھر تھوڑی دیر بعد دوبارہ دستک ہوئی اس بار دستک متواتر ہونے لگی تھی
تبھی بے سدھ سوئے مہروز کی نیند کا سلسلہ بھی ٹوٹ گیا
اس نے چونک کر آگے پیچھے دیکھا وہ دونوں پاؤں صوفے پر چڑھائے گھٹنوں کے گرد بازوں لپیٹےبیٹھی تھی اور اسے دیکھ رہی تھی
" مہروز بیٹا دروازہ کھولو" باہر عارفہ بیگم کی پریشان آواز آئی وہ یک دم اٹھ بیٹھا بیڈ کے دوسرے کونے پر رکھی اپنی شرٹ اٹھا کر پہنتے ہوئے وہ کمرے میں بکھری چیزوں سے بچتا ہوا دروازے تک آیا اور بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوئے دروازہ کھول دیا۔
"گڈمارننگ موم" اس نے ہمیشہ کی طرح کہا
" کیا بات ہے سب خیریت تو ہے نا کب سے دروازہ بجا رہی ہوں" انہیں پریشانی ہوئی
"جی سب خیریت ہے میں سو رہا تھا اس لیے پتا نہیں چلا" 
اس نے پریشانی کم کرنی چاہی
" وہ... ربیع کیسی ہے؟" عارفہ بیگم نے ٹھہر کر پوچھا
" اندر اکر دیکھ لیں کیسی ہے؟" اس نے دروازے سے ہٹتے ہوئے کہا
" کیوں کیا ہوا؟" وہ باہر سے ہی اندر کا حال دیکھ چکی تھی
 کی صفائی کردے" اس نے سر جھٹک کر کہا
" اور ناشتا؟" 
"نہیں ناشتا میں نیچے آکر ہی کروں گا"
"اور دلہن؟" 
"اس کا ناشتا آپ اوپر بھیج دیں"
" وہ اکیلی ناشتا کرے گی؟" 
" فلحال تو اکیلی بھی کرلے تو بہت ہے" 
عارفہ بیگم بات سمجھ گئی تھی
" ٹھیک ہے میں ملازمہ کو بھیجتی ہوں"
وہ کہ کر پلٹ گئی اور وہ اندر آگیا
" اتنی سہمی ہوئی کیوں بیٹھی ہو بھوک کی وجہ تھکن کی وجہ سے یا نیند کی وجہ سے؟" وہاس کے برابر صوفے پر آ بیٹھا لیکن اس نے پھر بھی سر نہیں اٹھایا
" اوکے یار نہ بولو تمہاری مرضی آج کا دن تمہارا ہے"
وہ کہتا ہوا اس کے بالوں کو چھیڑتا اٹھ کھڑا ہوااور واشروم چلا گیا ملازمہ کمرے میں آکر صفائی کرنے لگی اور اندر ہی اندر حیران ہو رہی تھی
" بیگم صاحبہ آپبیڈ پر بیٹھ جائیں میں صوفہ بھی صاف کردیتی ہوں" صوفے پر پھولوں کی پتیا بکھری تھی
لیکن اس کا پارہ ہائی ہوگیا
" دفع ہوجاؤ یہاں سے میں آگ لگا کر جلا دوں گی سب کچھ" وہ ملازمہ پر چلانے لگی اتنے میں وہ واش روم سے باہر نکلا
" تم جاؤ یہ کام بعد میں کرلینا" اس نے ملازمہ کونرمی سے جانے کا کہا
وہ سر ہلا کرچلی گئی البتہ وہ باقی ساری صفائی کرچکی تھی
" پاگل ہہوگئی ہو؟"
" ہاں میں پاگل ہوں تم نے مجھے پاگل کردیا" وہ کاٹ کھانے کو دوڑی
"بس صرف دودن میں ہی؟" اس نے اسے چھیڑتے ہوئے کہا
اور وہ بے بسی کے اس مقام پر آگئی تھی کہبار بار آنسوں آرہے تھے
" تم نے مجھے میرے اپنوں سے دور کردیا مہروز بخت تم مجھے سب کی نظروں میں گرا دیا کہیں کا نہیں چھوڑا"
وہ روتے ہوئے کہ رہی تھی
" مجھے اپنی طرف مائل تم نے کیا تھا کیوں مجھے اپنی جھلک دکھائی؟ کیوں راغب کیا مجھے؟" وہ اسے دونو کاندھوں سے پکڑے جھنجھوڑتے ہوئے بولا
" مجھے کیا پتا تھا تم اتنے کمزور نیت ہو کوئی زبان ہی نہیں؟"
" مرد کی نیت کمزور نہیں ہوتی اسے عورت کمزور بناتی ہے تمہاری طرح جھلک دکھا کر ادا دکھا کر"
"تم نے اگر اس رات وہ سب نا کیا ہوتا تو تمہاری جگہ کوئی اور ہوتی اورمہروز بخت کی بیوی بننے پر فخر کر رہی ہوتی"
" جو کیا اسے چپ چاپ بھگتو اپنی غلطی کا الزام میرے سر مت ڈالو تمہارےاس واویلہ سے کچھ نہیں ہوگا غلطی کر  بھی نا مانناایک اور غلطی ہے تمہاری" وہ جھٹکے سے اسے چھوڑ کر پیچھے ہٹا
" میں اگر اپنی غلطی بھگتوں تو تمہیں بھی اپنی غلطی کی سزا بھگتنی ہوگی" وہ چیخی
" میں تمہاری سزاؤں کے لیے تیار ہوں جی جان سے" وہ شیشے کے سامنے کھڑا بال رگڑنے لگا اور وہ نفرت سے رخ موڑ گئی ملازمہ اسکا ناشتا بھی لے آئی تھی مگر اس نے واپس بھیج دیا........

جاری ہے

Do not seek help by #Hunbli

سہارے تلاش نہ کریں 


ایران کا ایک بادشاہ سردیوں کی شام جب اپنے محل میں داخل ھو رھا تھا تو ایک بوڑھے دربان کو دیکھا جو محل کے صدر دروازے پر پُرانی اور باریک وردی میں پہرہ دے رھا تھا۔
بادشاہ نے اُس کے قریب اپنی سواری کو رکوایا اور اُس ضعیف دربان سے پوچھنے لگا:
"سردی نہیں لگ رھی؟"
دربان نے جواب دیا: "بہت لگتی ھے حضور۔ مگر کیا کروں، گرم وردی ھے نہیں میرے پاس، اِس لئے برداشت کرنا پڑتا ھے۔"
"میں ابھی محل کے اندر جا کر اپنا ھی کوئی گرم جوڑا بھیجتا ھوں تمہیں۔"
دربان نے خوش ھو کر بادشاہ کو فرشی سلام کہے اور بہت تشکّر کا اظہار کیا،
لیکن بادشاہ جیسے ھی گرم محل میں داخل ھوا، دربان کے ساتھ کیا ھوا وعدہ بھول گیا۔
صبح دروازے پر اُس بوڑے دربان کی اکڑی ھوئی لاش ملی اور قریب ھی مٹّی پر اُس کی یخ بستہ انگلیوں سے لکھی گئی یہ تحریر بھی:
"بادشاہ سلامت،
میں کئی سالوں سے سردیوں میں اِسی نازک وردی میں دربانی کر رھا تھا
مگر کل رات آپ کے گرم لباس کے وعدے نے میری جان نکال دی۔"
*سہارے انسان کو کھوکھلا کر دیتے ہیں اسی طرح امیدیں کمزور کر دیتی ہیں اپنی طاقت کے بل بوتے جینا شروع کیجیے، خدا را سہاروں کی بساکھیاں پھینک کر اپنی طاقت آزماٸیں۔




Sunday, September 1, 2019

Sister Marriage by #Hunbli

بہن کی رخصتی  

کھانے میں اتنی مرچیں ہیں پتہ نہی کب کھانا بنانا آئے گا 
اس چڑیل کو اماں آپ خود کھانا بنا لیا کریں ایسا کھانا مجھ سے نہیں کھایا جاتا
اماں بولیں بیٹا یہاں بنانا سیکھ جائے گی تو سسرال میں اچھا بنائے گی اس لیے اِسی سے بنواتی ہوں سب.
مطلب اس کی شادی تک برداشت کرنا پڑے گا. اب اماں مجھے غصے سے گھورنے لگیں.
پتہ ہی نہیں چلا کب وقت گزر گیا اور اس چڑیل کی شادی کا دن آگیا
صبح سے ایسا لگ رہا تھا جیسے کچھ چھیننے والا ہے وہی بہن جس سے بات بات لڑتا تھا آج جان سے بھی پیاری لگ رہی تھی آج صرف اسی کی فکر تھی پھر رخصتی کے ٹائم خود کو بچوں کی طرح روتے دیکھا یوں لگ رہا تھا دنیا لٹ گئی ہو 😢
ہر وقت بہنوں سے لڑ لڑ کے مگر جب یہ وقت آتا ہے جیسے جسم سے جان ہی نکل جاتی ہیں
اللہ پاک سب کی بہنوں اور ماں باپ کی بیٹیوں کے نصیب اچھے کرے آمین..!! 😢😥😥😥😥


Fazilat of Zil Hajj ... By #Hunbli

🌷💜💚عشرہ ذوالحجہ کی فضیلت💚💜🌷 یکم ذی الحج سے 10 ذی الحج تک کے مستحب اعمال   وجہ تسمیہ:- ذوالحجہ اسلامی سال کا 12 واں مہینہ ہے- ذوالحجہ ک...