Sunday, July 28, 2019

Darood Taaj #Hunbli

درود       تاج 

#درودتاج انتہائی محبت بھرا انداز
ایک #عاشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے پوچھا کہ تم #عشق میں بڑی آہیں بھرتے ہو حضور علیہ الصلوة والسلام کا نام سن کر تمہارے چہرے پر رونق آجاتی ہے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر سن کر تمہارا چہرہ کھل اٹھتا ہے۔۔۔۔ذرا یہ تو بتاٶ که جس سے تم #محبت کرتے ہو وہ ہیں کیسے♥💚
کہنے لگا میرے محبوب کے بارے پوچھتے ہو۔۔۔❤
*صاحب التاج والبراق والعلم*♥
کہنے لگا کرتے کیا ہے
*دافع البلاء والوباء والقحط والمرض والالم*♥
آپکے محبوب کا نام کہاں ہے
*اسمہ مکتوب مرفوع مشفوع منقوش فی اللوح والقلم*♥
وہ کہاں کے سردار ہیں؟
*سید العرب والعجم*♥
انکا جسم کیسا ہے
کہنے لگا
*جسمہ مقدس معطر منور فی البیت والحرم*♥
جسم ایسا پیارا تو چہرہ کیسا ہے
کہنے لگا
*شمس الضحیٰ بدر الدجیٰ صدر العلیٰ نور الھدیٰ کھف الوریٰ مصباح الظلم*♥
عادتیں کیسی ہیں
*جمیل الشیم*♥ 
وہ کرتے کیا ہیں 
*شفیع الامم*♥
انکے پاس ہے کیا وہ دیتے کیا ہیں
*صاحب الجود و الکرم*♥
اتنی شان والے ۔۔۔۔۔اتنی عظمت والے 
انکی حفاظت کون کرتا ہے؟ 
*واللہ عاصمہ*♥🕋
انکے خادم کون ہیں
*جبریل خادمہ*♥
انکی سواری کون سی ہے
*البراق مرکبہ*♥
وہ سفر کہاں کا کرتے ہیں
عاشق کہنے لگا💚
*المعراج سفرہ*♥
کہاں تک کا سفر کرتے ہیں 
*سدرة المنتھیٰ مقامہ وقاب قوسین مطلوبہ والمطلوب مقصودہ والمقصود موجودہ*♥
وہ کہاں کے سردار ہیں کن کے سردار ہیں 
*سید المرسلین خاتم النبیین شفیع المذنبین انیس الغریبین رحمة اللعلمین راحة العاشقین مراد المشتاقین شمس العارفین سراج السالکین مصباح المقربین* ♥♥
مالداروں اور امیروں سے ہی محبت کرتے ہیں یا غریبوں کا بھی خیال کرتے ہیں
عاشق کہتا ہے کیسی بات کرتے ہو
میرا محبوب تو۔۔۔۔♥❗
*محب الفقراء والغرباء والمساکین سید الثقلین نبی الحرمین امام القبلتین*♥
تمہیں کیا ملے گا
*وسیلتنا فی الدارین صاحب قاب قوسین*♥♥
یہ دنیا والے ہی محبت کرتے ہیں یاکوئی اور بھی؟؟
*محبوب رب المشرقین والمغربین*♥
انکی اولاد کیسی ہے
*جد الحسن والحسین مولانا ومولی الثقلین*♥
کیا یار۔۔۔۔!!!!!!❣
اتنی عظمتوں والا تیرا محبوب🌹🌹
انکا نام تو بتادو انکا نام کیا ہے
*ابی القاسم محمد ابن عبد اللہ نور من نور اللہ* 
یاایھاالمشتاقون بنور جمالہ
اے عاشقوں انکے نور جمال میں گم ہوجاٶ۔۔۔۔💫
*ایسا نور کہ جسے دیکھتے ہی حسان بن ثابت بول اٹھے*
*واحسن منک لم ترقط عینی*
*واجمل منک لم تلد النساء*
*خلقت مبرء من کل عیب*
*کانک قد خلقت کما تشاء*
اور شیخ سعدی عرض گزار ہوئے 
بلغ العلیٰ بکمالہ 
کشف الدجیٰ بجمالہ
حسنت جمیع خصالہ
صلوعلیہ واٰلہ واصحابہ وسلموا تسلیما❣❣❣
پلیز اس کو آگے بڑھاتے جائیں کتنے لوگوں کے عشق کو حرارت اور تازگی ملے گی

Sunday, July 21, 2019

Jazz / Mobilink Free Offer 4GB #Hunbli

Jazz Free Offer 



Dial 
*443*30#

and
get

400 minutes

4000 messages

4096 mbs

for 7 days 

muft main

sirf Jazz wlon ky liye


حضور اکرم ﷺ کا آخری خطبہ اور وفات سے 3 روز قبل ۔۔۔❤ #Hunbli

🌿🍁💕وفات سے 3 روز قبل💕🍁🌿
 جبکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ام المومنین حضرت میمونہ رضی 
اللہ تعالٰی عنہا کے گھر تشریف فرما تھے، ارشاد فرمایا کہ 
"میری بیویوں کو جمع کرو۔"
تمام ازواج مطہرات جمع ہو گئیں۔
تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: 
"کیا تم سب مجھے اجازت دیتی ہو کہ بیماری کے دن میں عائشہ (رضی اللہ عنہا) کے ہاں گزار لوں؟"
سب نے کہا اے اللہ کے رسول آپ کو اجازت ہے۔
پھر اٹھنا چاہا لیکن اٹھہ نہ پائے تو حضرت علی ابن ابی طالب اور حضرت فضل بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما آگے بڑھے اور نبی علیہ الصلوة والسلام کو سہارے سے اٹھا کر سیدہ میمونہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے حجرے سے سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے حجرے کی طرف لے جانے لگے۔
اس وقت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس (بیماری اور کمزوری کے) حال میں پہلی بار دیکھا تو گھبرا کر ایک دوسرے سے پوچھنے لگے 
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کو کیا ہوا؟
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کو کیا ہوا؟
چنانچہ صحابہ مسجد میں جمع ہونا شروع ہو گئے اور مسجد شریف میں ایک رش لگ ہوگیا۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کا پسینہ شدت سے بہہ رہا تھا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے اپنی زندگی میں کسی کا اتنا پسینہ بہتے نہیں دیکھا۔
اور فرماتی ہیں: 
"میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے دست مبارک کو پکڑتی اور اسی کو چہرہ اقدس پر پھیرتی کیونکہ نبی علیہ الصلوة والسلام کا ہاتھ میرے ہاتھ سے کہیں زیادہ محترم اور پاکیزہ تھا۔"
مزید فرماتی ہیں کہ حبیب خدا علیہ الصلوات والتسلیم
سے بس یہی ورد سنائی دے رہا تھا کہ
"لا إله إلا الله، بیشک موت کی بھی اپنی سختیاں ہیں۔"
اسی اثناء میں مسجد کے اندر آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے بارے میں خوف کی وجہ سے لوگوں کا شور بڑھنے لگا۔
نبی علیہ السلام نے دریافت فرمایا:
"یہ کیسی آوازیں ہیں؟
عرض کیا گیا کہ اے اللہ کے رسول! یہ لوگ آپ کی حالت سے خوف زدہ ہیں۔
ارشاد فرمایا کہ مجھے ان پاس لے چلو۔
پھر اٹھنے کا ارادہ فرمایا لیکن اٹھہ نہ سکے تو آپ علیہ الصلوة و السلام پر 7 مشکیزے پانی کے بہائے گئے، تب کہیں جا کر کچھ افاقہ ہوا تو سہارے سے اٹھا کر ممبر پر لایا گیا۔
یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا آخری خطبہ تھا اور آپ علیہ السلام کے آخری کلمات تھے۔
فرمایا:
" اے لوگو۔۔۔! شاید تمہیں میری موت کا خوف ہے؟"
سب نے کہا:
"جی ہاں اے اللہ کے رسول"
ارشاد فرمایا:
"اے لوگو۔۔!
تم سے میری ملاقات کی جگہ دنیا نہیں، تم سے میری ملاقات کی جگہ حوض (کوثر) ہے، خدا کی قسم گویا کہ میں یہیں سے اسے (حوض کوثر کو) دیکھ رہا ہوں،
اے لوگو۔۔۔!
مجھے تم پر تنگدستی کا خوف نہیں بلکہ مجھے تم پر دنیا (کی فراوانی) کا خوف ہے، کہ تم اس (کے معاملے) میں ایک دوسرے سے مقابلے میں لگ جاؤ جیسا کہ تم سے پہلے (پچھلی امتوں) والے لگ گئے، اور یہ (دنیا) تمہیں بھی ہلاک کر دے جیسا کہ انہیں ہلاک کر دیا۔"
پھر مزید ارشاد فرمایا:
"اے لوگو۔۔! نماز کے معاملے میں اللہ سے ڈرو، اللہ سےڈرو۔ نماز کے معاملے میں اللہ سے ڈرو، اللہ سے ڈرو۔"
(یعنی عہد کرو کہ نماز کی پابندی کرو گے، اور یہی بات بار بار دہراتے رہے۔)
پھر فرمایا:
"اے لوگو۔۔۔! عورتوں کے معاملے میں اللہ سے ڈرو، عورتوں کے معاملے میں اللہ سے ڈرو، میں تمہیں عورتوں سے نیک سلوک کی وصیت کرتا ہوں۔"
مزید فرمایا:
"اے لوگو۔۔۔! ایک بندے کو اللہ نے اختیار دیا کہ دنیا کو چن لے یا اسے چن لے جو اللہ کے پاس ہے، تو اس نے اسے پسند کیا جو اللہ کے پاس ہے"
اس جملے سے حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا مقصد کوئی نہ سمجھا حالانکہ انکی اپنی ذات مراد تھی۔
جبکہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ وہ تنہا شخص تھے جو اس جملے کو سمجھے اور زارو قطار رونے لگے اور بلند آواز سے گریہ کرتے ہوئے اٹھہ کھڑے ہوئے اور نبی علیہ السلام کی بات قطع کر کے پکارنے لگے۔۔۔۔
"ہمارے باپ دادا آپ پر قربان، ہماری مائیں آپ پر قربان، ہمارے بچے آپ پر قربان، ہمارے مال و دولت آپ پر قربان....."
روتے جاتے ہیں اور یہی الفاظ کہتے جاتے ہیں۔
صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم (ناگواری سے) حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی طرف دیکھنے لگے کہ انہوں نے نبی علیہ السلام کی بات کیسے قطع کردی؟ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا دفاع ان الفاظ میں فرمایا:
"اے لوگو۔۔۔! ابوبکر کو چھوڑ دو کہ تم میں سے ایسا کوئی نہیں کہ جس نے ہمارے ساتھ کوئی بھلائی کی ہو اور ہم نے اس کا بدلہ نہ دے دیا ہو، سوائے ابوبکر کے کہ اس کا بدلہ میں نہیں دے سکا۔ اس کا بدلہ میں نے اللہ جل شانہ پر چھوڑ دیا۔ مسجد (نبوی) میں کھلنے والے تمام دروازے بند کر دیے جائیں، سوائے ابوبکر کے دروازے کے کہ جو کبھی بند نہ ہوگا۔"
آخر میں اپنی وفات سے قبل مسلمانوں کے لیے آخری دعا کے طور پر ارشاد فرمایا:
"اللہ تمہیں ٹھکانہ دے، تمہاری حفاظت کرے، تمہاری مدد کرے، تمہاری تائید کرے۔
اور آخری بات جو ممبر سے اترنے سے پہلے امت کو مخاطب کر کے ارشاد فرمائی وہ یہ کہ:
"اے لوگو۔۔۔! قیامت تک آنے والے میرے ہر ایک امتی کو میرا سلام پہنچا دینا۔"
پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دوبارہ سہارے سے اٹھا کر گھر لے جایا گیا۔
اسی اثناء میں حضرت عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور ان کے ہاتھ میں مسواک تھی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کو دیکھنے لگے لیکن شدت مرض کی وجہ سے طلب نہ کر پائے۔ چنانچہ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دیکھنے سے سمجھ گئیں اور انہوں نے حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ سے مسواک لے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے دہن مبارک میں رکھ دی، لیکن حضور صلی اللہ علیہ و سلم اسے استعمال نہ کر پائے تو سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مسواک لے کر اپنے منہ سے نرم کی اور پھر حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کو لوٹا دی تاکہ دہن مبارک اس سے تر رہے۔
فرماتی ہیں:
" آخری چیز جو نبی کریم علیہ الصلوة والسلام کے پیٹ میں گئی وہ میرا لعاب تھا، اور یہ اللہ تبارک و تعالٰی کا مجھ پر فضل ہی تھا کہ اس نے وصال سے قبل میرا اور نبی کریم علیہ السلام کا لعاب دہن یکجا کر دیا۔"
أم المؤمنين حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا مزید ارشاد فرماتی ہیں:
"پھر آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی بیٹی فاطمہ تشریف لائیں اور آتے ہی رو پڑیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اٹھہ نہ سکے، کیونکہ نبی کریم علیہ السلام کا معمول تھا کہ جب بھی فاطمہ رضی اللہ تعالٰی عنہا تشریف لاتیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم انکے ماتھے پر بوسہ دیتےتھے۔
حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا اے فاطمہ! "قریب آجاؤ۔۔۔"
پھر حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کے کان میں کوئی بات کہی تو حضرت فاطمہ اور زیادہ رونے لگیں، انہیں اس طرح روتا دیکھ کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا اے فاطمہ! "قریب آؤ۔۔۔"
دوبارہ انکے کان میں کوئی بات ارشاد فرمائی تو وہ خوش ہونے لگیں۔ 
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد میں نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالی عنھا سے پوچھا تھا کہ وہ کیا بات تھی جس پر روئیں اور پھر خوشی اظہار کیا تھا؟
سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالی عنھا کہنے لگیں کہ 
پہلی بار (جب میں قریب ہوئی) تو فرمایا:
"فاطمہ! میں آج رات (اس دنیاسے) کوچ کرنے والا ہوں۔
جس پر میں رو دی۔۔۔۔"
جب انہوں نے مجھے بےتحاشا روتے دیکھا تو فرمانے لگے:
"فاطمہ! میرے اہلِ خانہ میں سب سے پہلے تم مجھ سے آ ملو گی۔۔۔"
جس پر میں خوش ہوگئی۔۔۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنھا فرماتی ہیں:
پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سب کو گھر سے باھر جانے کا حکم دیکر مجھے فرمایا:
"عائشہ! میرے قریب آجاؤ۔۔۔"
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زوجۂ مطہرہ کے سینے پر ٹیک لگائی اور ہاتھ آسمان کی طرف بلند کر کے فرمانے لگے:
مجھے وہ اعلیٰ و عمدہ رفاقت پسند ہے۔ (میں الله کی، انبیاء، صدیقین، شہداء اور صالحین کی رفاقت کو اختیار کرتا ہوں۔)
صدیقہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں:
"میں سمجھ گئی کہ انہوں نے آخرت کو چن لیا ہے۔"
جبرئیل علیہ السلام خدمت اقدس میں حاضر ہو کر گویا ہوئے:
"یارسول الله! ملَکُ الموت دروازے پر کھڑے شرف باریابی چاہتے ہیں۔ آپ سے پہلے انہوں نے کسی سے اجازت نہیں مانگی۔"
آپ علیہ الصلوة والسلام نے فرمایا:
"جبریل! اسے آنے دو۔۔۔"
ملَکُ الموت نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کے گھر میں داخل ہوئے، اور کہا:
"السلام علیک یارسول الله! مجھے اللہ نے آپ کی چاہت جاننے کیلئےبھیجا ہے کہ آپ دنیا میں ہی رہنا چاہتے ہیں یا الله سبحانہ وتعالی کے پاس جانا پسند کرتے ہیں؟"
فرمایا:
"مجھے اعلی و عمدہ رفاقت پسند ہے، مجھے اعلی و عمدہ رفاقت پسند ہے۔"
ملَکُ الموت آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کے سرہانے کھڑے ہوئے اور کہنے لگے:
"اے پاکیزہ روح۔۔۔!
اے محمد بن عبدالله کی روح۔۔۔!
الله کی رضا و خوشنودی کی طرف روانہ ہو۔۔۔!
راضی ہوجانے والے پروردگار کی طرف جو غضبناک نہیں۔۔۔!"
سیدہ عائشہ رضی الله تعالی عنہا فرماتی ہیں:
پھر نبی کریم صلی الله علیہ وسلم ہاتھ نیچے آن رہا، اور سر مبارک میرے سینے پر بھاری ہونے لگا، میں سمجھ گئی کہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہو گیا۔۔۔ مجھے اور تو کچھ سمجھ نہیں آیا سو میں اپنے حجرے سے نکلی اور مسجد کی طرف کا دروازہ کھول کر کہا۔۔
"رسول الله کا وصال ہوگیا۔۔۔! رسول الله کا وصال ہوگیا۔۔۔!"
مسجد آہوں اور نالوں سے گونجنے لگی۔ 
ادھر علی کرم الله وجہہ جہاں کھڑے تھے وہیں بیٹھ گئے پھر ہلنے کی طاقت تک نہ رہی۔
ادھر عثمان بن عفان رضی الله تعالی عنہ معصوم بچوں کی طرح ہاتھ ملنے لگے۔
اور سیدنا عمر رضی الله تعالی عنہ تلوار بلند کرکے کہنے لگے:
"خبردار! جو کسی نے کہا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے ہیں، میں ایسے شخص کی گردن اڑا دوں گا۔۔۔! میرے آقا تو الله تعالی سے ملاقات کرنے گئے ہیں جیسے موسی علیہ السلام اپنے رب سے ملاقات کوگئے تھے، وہ لوٹ آئیں گے، بہت جلد لوٹ آئیں گے۔۔۔۔! اب جو وفات کی خبر اڑائے گا، میں اسے قتل کرڈالوں گا۔۔۔"
اس موقع پر سب زیادہ ضبط، برداشت اور صبر کرنے والی شخصیت سیدنا ابوبکر صدیق رضی الله تعالی عنہ کی تھی۔۔۔ آپ حجرۂ نبوی میں داخل ہوئے، رحمت دوعالَم صلی الله علیہ وسلم کے سینۂ مبارک پر سر رکھہ کر رو دیئے۔۔۔
کہہ رہے تھے:
وآآآ خليلاه، وآآآ صفياه، وآآآ حبيباه، وآآآ نبياه
(ہائے میرا پیارا دوست۔۔۔! ہائے میرا مخلص ساتھی۔۔۔!ہائے میرا محبوب۔۔۔! ہائے میرا نبی۔۔۔!)
پھر آنحضرت صلی علیہ وسلم کے ماتھے پر بوسہ دیا اور کہا:
"یا رسول الله! آپ پاکیزہ جئے اور پاکیزہ ہی دنیا سے رخصت ہوگئے۔"
سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ باہر آئے اور خطبہ دیا:
"جو شخص محمد صلی الله علیہ وسلم کی عبادت کرتا ہے سن رکھے آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہو گیا اور جو الله کی عبادت کرتا ہے وہ جان لے کہ الله تعالی شانہ کی ذات ھمیشہ زندگی والی ہے جسے موت نہیں۔"
سیدنا عمر رضی الله تعالی عنہ کے ہاتھ سے تلوار گر گئی۔۔۔
عمر رضی الله تعالی عنہ فرماتے ہیں:
پھر میں کوئی تنہائی کی جگہ تلاش کرنے لگا جہاں اکیلا بیٹھ کر روؤں۔۔۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی تدفین کر دی گئی۔۔۔
سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
"تم نے کیسے گوارا کر لیا کہ نبی علیہ السلام کے چہرہ انور پر مٹی ڈالو۔۔۔؟"
پھر کہنے لگیں:
"يا أبتاه، أجاب ربا دعاه، يا أبتاه، جنة الفردوس مأواه، يا أبتاه، الى جبريل ننعاه."
(ہائے میرے پیارے بابا جان، کہ اپنے رب کے بلاوے پر چل دیے، ہائے میرے پیارے بابا جان، کہ جنت الفردوس میں اپنے ٹھکانے کو پہنچ گئے، ہائے میرے پیارے بابا جان، کہ ہم جبریل کو ان کے آنے کی خبر دیتے ہیں۔)
اللھم صل علی محمد کما تحب وترضا۔ میں نے آج تک اس سے اچّھا پیغا م کبھی پوسٹ نہیں کیا۔اسلۓ آپ سے گزارش کہ آپ اسے پورا سکون اطمینان کے ساتھ پڑھۓ۔انشاء اللہ ، آپکا ایمان تازہ ہوجاۓگا۔(منقول).
💕💕 #Hunbli 💕💕

دلچسپ معلومات #Hunbli

دلچسپ معلومات


(1) دریا نیل دنیا کا سب سے لمبا دریا ہے جس کی لمبائی 6670 کلومیٹر ہے۔


(2) کاڈ مچھلی ایک سال میں 90 لاکھ انڈے دیتی ہے لیکن ان میں سے بہت کم ہی زندہ بچ پاتے ہیں۔


(3) سام سانگ کوریائی زبان کے دو لفظوں کا مجموعہ ہے سام اورسانگ ۔سام کا مطلب" تین" اور سانگ کا مطلب "ستارے "ہے۔ یعنی تین ستارے


(4) ٹائی ٹینک بحری جہازکا ملبہ اب بھی سمندر میں 3800 میٹر گہرائی میں موجود ہے۔


​(5) سمندر کی زیادہ سے زیادہ گہرائی تقریبا11 کلومیڑ (10923میڑ )ہے


(​6​) رابرٹ پرشنگ (قد 8 فٹ 11 انچ) جو بیسویں صدی کا لمبا ترین انسان تھا اس کا قد ساڑھے 4 سال کی عمر میں اپنی والدہ کے قد سے زیادہ ہو گیاتھا۔


(​7​) دنیا میں بانوے فیصد لوگ گوگل کا استعمال اپنے اسپیلنگ چیک کرنے کے لئے کرتے ہیں۔اور پاکستان میں 80 فیصد لوگ گوگل کا استعمال اس لئے کرتے ہیں کہ پتہ چل سکے انٹرنیٹ چل رہا ہے کہ نہیں۔


(​8​) مراکش کے سلطان إسماعيل بن الشريف ابن النصر جس نے مراکش پر 1672ء سے 1727ء تک 55 سال حکومت کی تھی ۔ اس کے مختلف بیویوں اور باندیوں (کنیزوں) سے 525 بیٹے اور 342 بیٹیاں تھیں۔


(​9​) فاربیڈن سٹی (شہرِ ممنوعہ) دنیا میں سب سے بڑا اور سب سے بہتر طور پر محفوظ شاہی محلات اور دیگر عمارات کا ایک کمپلیکس ہے۔ اس کی 800 عمارات میں 9999 کمرے ہیں۔ قدیم چینیوں کا عقیدہ تھا کہ دس ہزار کا ہندسہ ’الوہی اکملیت‘‘ کو ظاہر کرتا ہے۔ اسی لیے یہاں کمروں کی تعداد دس ہزار سے ایک ہندسہ کم رکھی گئی۔


(​10​) ایک روسی خاتون "مسٹرس وسیلائیو "کے ایک ہی خاوند سے چالیس سال کے دورانیے میں یعنی سنہ1725ء سے 1765ءکے عرصہ کے دوران 69 بچے پیدا ہوئے


(​11) نیپال میں اب بھی نوجوان لڑکیوں جن کو دیویاں کہا جاتاہے ان کی پوجا کی جاتی ہے۔ (العیاذ بااللہ)


(​12​) مینڈک کی زبان میں تین گنا بڑا شکار دبوچنے کی طاقت ہوتی ہے


(​13​) اب تک کا خطرناک ترین ہوائی حادثہ 1977 میں ہوا ۔اور اس حادثے میں583 لوگ موت کا شکار ہوئے تھے۔


(​14​) دنیا کی تقریباً آدھی آبادی صرف پانچ ممالک چین، بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش اور انڈونیشیا میں رہتی ہے


(​15​) اب سے سو سال بعد فیس بک کے پاس 500 ملین (50 کروڑ) ایسے اکاؤنٹس ہو نگے۔ جو دنیا سے گزر چکے ہوں گے۔


(​16​) کیا آپ جانتے ہیں کہ نابینا افراد ہماری طرح خواب نہیں دیکھتے۔


(​17​) " اہرام مصر " وہ واحد دنیا کا عجوبہ ہے جو کہ دور قدیم کے سات عجائبات میں بھی شامل تھا اور سات نئے عجائبات عالم میں بھی شامل ہے


(​18​) کیا آپ جانتے ہیں کہ امریکہ میں بھی ایک گاؤں کا نام لاہور ہے۔ جو پاکستان کے لاہور کے نام پر ہی رکھا گیا ہے۔


(​19​) الو ۔ وہ واحد پرندہ ہے جو اپنی اوپری پلکیں جھپکتا ہے۔ باقی سارے پرندے اپنی نچلی پلکیں جھپکاتے ہیں۔


(​20​) کیا آپ بحیرہ مردار کے متعلق یہ دلچسپ بات جانتے ہیں کہ اگر آپ اس سمندر میں گر بھی جائیں تو بھی آپ اس میں نہیں ڈوبیں گے۔


(​21​) عدد کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا نوٹ زمبابوے نے 2009 میں جاری کیا تھا جو کہ 100ٹریلین ڈالر یعنی100 کھرب زمبابوے ڈالرکا تھا۔


(​22) کیا آپ شیروں کے بارے یہ دلچسپ بات جانتے ہیں کہ شیر کے بچے جب اپنے والدین کو کاٹتے ہیں تو وہ اکثر رونے کی ایکٹنگ کرتے ہیں۔


(​23​) کیا آپ جانتے ہیں کہ قادوس نامی پرندہ اڑتتے اڑتے بھی سو جاتا ہے یا سو سکتا ہے۔


(​24​) بچھو چھے دن تک اپنا سانس روک سکتا ہے۔بچھو پانی کی تہہ میں سانس نہیں لے سکتا لہذا وہ اپنا سانس روک لیتا بھلے اسے چھے دن وہاں پڑا رہنے دو۔ وہ سانس نہیں لے گا لیکن زندہ رہے گا۔۔۔

*#Hunbli*🌹🌹

Wednesday, July 10, 2019

بہو کی تلاش #Hunbli

*بہو کی تلاش *


عصرِ حاضر میں ایک ماں بہو کی تلاش کا قصہ سناتی ہے۔۔۔ ایک مزاحیہ نظم ملاحظہ کریں!

بیٹے کے واسطے مجھے دُولہن کی ھے تلاش۔
پھرتی ہوں چار سُو لئے اچھی بہو کی آس۔

لیکن کھلا کہ کام یہ آساں نہیں ھے اب۔
خود لڑکیوں کی ماؤں کے بدلے ہوئے ہیں ڈھب۔

پڑھ لکھ کے لڑکیاں بھی ہیں کاموں پہ جارہیں۔
لڑکوں سے بڑھ کے بعض ہیں پیسے کما رہیں۔

 معیار شوہروں کا کُچھ ان کی نظر میں ھے۔
مشکل کوئی سماتا دلِ معتبر میں ھے۔

اک ماں سے رابِطہ کیا رشتے کے واسطے۔
کہنے لگی گھر آنے کی زحمت نہ کیجئے۔

لڑکی ھے بینک میں وہیں لڑکے کو بھیجئے۔
"سی۔وی" بھی اپنی ساتھ وہ لے جائے یاد سے۔

مل لیں گے ہم بھی بیٹی نے"او کے" اگر کیا۔
ورنہ زیاں ھے وقت کا ملنے سے فائدہ؟

اک اور گھر گئے تو نیا تجرِبہ ہوا۔
لڑکی کی ماں نے چُھوٹتے ہی بر ملا کہا۔

نوکر ہیں کتنے آپ کے گھر میں بتائیے؟
ہر بات کھل کے کیجئے، کچھ نہ چھپائیے۔

بیٹی کو گھر کے کام کی عادت نہیں ذرا۔
اس کے لئے تو کام کچن کا ھے اک سزا۔

شوقین ھے جو لڑکا اگر دال، ساگ کا۔
لڑکی کی پھر نگاہ میں "پینڈو" ھے وہ نِرا۔

برگر جسے پسند ہو ، پیزا جسے پسند۔
رُتبہ نگاہِ حُسن میں اُس کا ہی ہے بلند۔

اک اور گھر گئے تو طبیعت دہَل گئی۔
پاؤں تلے سے گویا زمیں ہی نکل گئی۔

پوچھا ہمیں جو لڑکی نے نظروں سے ناپ کے۔
کیا کیا پکانا آتا ھے بیٹے کو آپ کے؟

گر شوق ھے کُکِنگ کا تو بے شک سلیکٹ ھے۔
بیڈٹی بھی گر بنا نہ سکے تو رِیجکٹ ھے۔

گو تیز ہوں مزاج کی، دل کی بھلی ہوں میں۔
چونکہ اکیلی بیٹی ہوں لاڈوں پلی ہوں میں۔

اِک گھر کیا جو فون تو لڑکی ہی خود ملی۔
کہنے لگی کہ گھر پہ نہیں ہیں مدر مری۔

کہتی تھیں فون آئے گا رشتے کے واسطے۔
شادی جِسے ھے کرنی وہ بات آپ ہی کرے۔

فرصت نہیں ھے مجھ کو ملاقات کےلئے۔
گھر لوٹتی ہوں جاب سے آنٹی میں دیر سے۔

ہاں چاھے بیٹا آپ کا گر جاننا مجھے۔
کہیئےکہ فیس بُک پہ مجھے ایڈ وہ کرے۔

لکھ لیجئے احتیاط سے آپ آئی ڈی مری۔
موجود فیس بُک پہ میں ہوتی ہوں ہر گھڑی۔

اِک دوسرے کو کرلیں گر انڈرسٹینڈ ہم۔
بعد اس کے ہی بجائیں گے شادی کا بینڈ ہم۔

اک اور گھر گئے تو عجب حادثہ ہوا۔
لڑکی نے بےدھڑک مرے بیٹے سے کہہ دیا

ورکنگ ہوں میں، سو ہیں میرے کچھ مرد بھی    " فرینڈ"
اُمید ھے کہ آپ یہ کرتے ہیں "انڈرسٹینڈ"۔

دُنیا نکل گئی ھے کہاں سے کہاں جناب۔
اب بھول جائیں آپ بھی غیرت کا وہ نصاب۔

جس گھر گئے، وہاں ہمیں جھٹکے نئے لگے۔
'حنبلی ' ہمارے ہاتھوں کے طوطے ہی اُڑ گئے۔

آخر کھلا یہ راز کہ اپنی ہے سب خطا۔
بیٹے کی تربیت میں بہت رہ گیا خلا۔

کھانا پکا سکے جو نہ چائے بنا سکے۔
وہ کس طرح سے آج کی لڑکی کو بھا سکے۔

لڑکی کے دوستوں سے بھی ہنس ہنس کے جوملے۔
دل میں نہ لائے رنج، نہ ہونٹوں پہ ہوں گلے۔

بیوی کے وہ مزاج کا ہر پل غلام ہو۔
تیور اُسی کے دیکھتا وہ صبح و شام ہو۔

پڑھ لکھ  کے لڑکیوں کا رویہ بدل گیا۔
بے شک زمانہ چال قیامت کی چل گیا

Fazilat of Zil Hajj ... By #Hunbli

🌷💜💚عشرہ ذوالحجہ کی فضیلت💚💜🌷 یکم ذی الحج سے 10 ذی الحج تک کے مستحب اعمال   وجہ تسمیہ:- ذوالحجہ اسلامی سال کا 12 واں مہینہ ہے- ذوالحجہ ک...