ایک زندہ انسان کا قتل
#Hunbli
اس سے پہلے چار دفعہ مختلف گھروں کے لڑکے اس رشتے سے رد کر چکے تھے یہ پانچویں بار تھی وہ اپنی دوست کو میسج پر بتا رہی تھی کے آج پھر لڑکے والے دیکھنے آ رہے ہیں دعا کرنا انہیں میں پسند آ جاؤں مجھ سے اب بابا کے چہرے پر جھریاں نہیں دیکھی جاتی ہیں نہ جانے انہوں نے ایسا کیا گناہ کیا تھا
کے میں ان پر بوجھ بنی ہوئی ہوں.
اب تو ماں کے ہاتھ بھی کانپتے ہیں اس مشین کو چلا چلا کر انہوں نے آج تک میرے لیے بہت کچھ بنایا لیکن قسمت پتہ نہیں کیا امتحان لے رہی ہے.
شام کے وقت وہ اپنے کمرے میں بیٹھی یہی دعا مانگ رہی تھی کے میرے بابا کی عزت بچ جائے کہیں وہ پھر سے یہی نہ سوچیں کے بیٹی کیا پیدا کر لی عذاب میں پڑ گئے ہم تو
اور وہی ہوا آنے والوں نے نہیں پوچھا کے
آپ کی بیٹی نماز پڑھتی ہے یا نہیں
انہوں نے نہیں پوچھا کےکیا دین کے لیے کبھی کسی مدرسے میں گئی یا نہیں
یا کتنا پڑھا دین کا
انہوں نے نہیں پوچھا دنیا کا کتنا پڑھا سکول کتنا پڑھا...!
. انہوں نے نہیں پوچھا کے بیٹی کیا دو وقت کا کھانا بنا کر اپنے شوہر کو اور ہمیں دے سکتی ہے یا نہیں...!
بلکہ صاحبزادے جو کے ایک طرف کرسی پر ٹانگ رکھے بیٹھے تھے انہوں نے ماں کو اشارہ کیا ماں نے بھی کہہ دیا بیٹی کو بلایے...
اندر سے لڑکی کو لے کر اُس کی ماں باہر آئی یہاں شہزادہ چارلس صاحب منہ اٹھایا اور باہر چلے گئے...
لڑکے کی ماں پیچھے گئی بیٹا کیا بات ہے یہاں اندر لڑکی اور اس کے ماں باپ سن رہے ہیں.....
مجھے نہیں کرنی اس سے شادی شکل تو دیکھیں اس کی یہ بھی کوئی لڑکی ہے.
لڑکے کا والد معزرت کرتا ہوا وہاں سے اٹھا اور اِدھر لڑکی وہاں سے اٹھی اور بھاگتی ہوئی
اپنے کمرے میں جا کر دروازہ بند کر دیا.
تین دن کمرے کے ایک کونے میں وہ گھٹ گھٹ کر مرتی رہی اور آخر کار چوتھے دن گولیوں کا ایک پیکٹ اپنے اندر ڈال کر وہ اس معاشرے سے خود کو الگ کرنے کے لیے سکون کی نیند تلاش کرنے چلی گئی.
اب میرا سوال ہے کے کیا اسے اُس کے حسن نے مارا ہے؟
یا اُس پانچویں شخص نے مارا ہے.؟
یا اُن تمام لوگوں نے جو اس سے پہلے آ چکے تھے.؟
#Hunbli
No comments:
Post a Comment