Follow me

Thursday, October 31, 2019

TezzGaam Express accident in Liaqatpur 73 deads and 100 injureds by www.HunbalriazMalik.Blogspot.com

لیاقت پور میں تیز گام ایکسپریس کے حادثے میں 73 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی 


رحیم یار کے لیاقت پور کے نزدیک تیزگام ایکسپریس کراچی سے راولپنڈی جانے والی ٹرین میں  میں آگ بھڑک اٹھی جس میں تین بوگیاں جل کے راکھ ہو گئیں 

 اس ٹرین حادثے میں 73 افراد جاں بحق اور  100 سے زائد زخمی بتائے جا رہے ہیں

ریلوے حکام کے مطابق ٹرین میں حادثہ گیس سلنڈر پھٹنے سے ہوا ہے
بتایا جا رہا ہے کہ ٹرین میں سوال تبلیغی جماعت والوں نے ناشتہ بنانے کے لیے چولہا جلایا تو تو گیس سلنڈر پھٹ گئے جس سے ٹرین میں آگ لگ گئی 

جب آگ لگی تو مسافروں نے چھلانگیں لگانا شروع کردی جس کی وجہ سے بہت سارے اور مسافروں کی ٹانگیں بازو ٹوٹ گئے 

آگ لگنے کی اطلاع پہنچتے ہی امدادی ٹیموں موقع پر پہنچ گئی 
اور امدادی کاروائیاں شروع کردیں
امدادی کاروائیوں میں پاک فوج کے اہلکاروں نے بھی حصہ لیا ہے 
جو زیادہ سیریس زخمی تھے ان کو پاک فوج کے ہیلی کاپٹر کی مدد سے ملتان شفٹ کیا گیا 

وزیر ریلوے شیخ رشید نے جاں بحق افراد فی کس 15لاکھ اور زخمی افراد پانچ لاکھ امداد کرنے کا اعلان کیا ہے 


  

Beautiful Dua By #Hunbli


🌺قیامت کے دن آسان حساب کی دعا🌺


🍀آسان حساب کیا ھے🍀

🌷 حضرت عا ئشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں میں نے بعض نمازوں میں رسول ﷺ کو یہ دعا مانگتے ہوئے سنا 

🌅اَللّٰھُمَّ حَاسِبْنِیْ حِسَابًا یَّسِیْرًا 

 اے اللہ میرا حساب آسان فرما دے 🌅

🌷  جب آپ ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے عرض کیا یا رسول ﷺ یہ آسان حساب کا کیا مطلب ہے 

🌷  آپ ﷺ نے فرمایا آسان حساب یہ ہے کہ بندے کے نامہ اعمال پر نظر ڈالی جاۓ اور اس سے درگزر سے کام لیا جاۓ 

🌷 اے عا ئشہ جس شخص سے حساب کتاب میں جرح و سوالات شروع کر دیے گئے، وہ ہلاک ہو جاۓ گا -

🍀مسند امام احمد بن حنبل 24261 ، حدیث صحيح🍀

🌻 جو انسان بھی قیامت کے دن آسان حساب چاہتا ہے اس کو چائیے اس دعا کو شعور کے ساتھ پڑھے

🌻 اس دعا کو یاد کر کے اپنی نماز میں شامل کریں

☘دعا ہے قیامت کے دن ہم سب کا حساب آسان ہو آمین ☘

🌹مجھے دعاؤں میں یاد رکھیے گا.🌹
For More Click 
👇👇

Wednesday, October 16, 2019

Poor kid by #Hunbli

غریب بچہ 


*ایک آٹھ سال کا بچہ مسجد کے ایک طرف کونے میں اپنی
چھوٹی بہن کے ساتھ بیٹھا

ہاتھ اٹھا کر اللہ پاک سے نہ
جانے کیا مانگ رہا تھا؟

کپڑوں میں پیوند لگا تھا
مگر
نہایت صاف تھے
اس کے ننھےننھے سے گال آنسوؤں سے بھیگ چکے تھے

بہت سے لوگ اس کی طرف متوجہ تھے
اور
وہ بالکل بےخبر اللہ پاک سے باتوں میں لگا ھوا تھا
جیسے ہی وہ اٹھا
ایک اجنبی نے بڑھ کر اسکا ننھا سا ہاتھ پکڑا
اور پوچھا
اللہ پاک سے کیا مانگ رھے ھو؟
اس نے کہا کہ 
میرے ابو مر گۓ ھیں
ان کےلئے جنت


میری امی ہر وقت
روتی رہتی ھے
اس کے لئے صبر

میری بہن ماں سے کپڑے مانگتی ھے
اس کے لئے رقم

اجنبی نے سوال کیا

کیا آب سکول جاتے ھو؟
بچے نے کہا
ہاں جاتا ھوں
اجنبی نے پوچھا
کس کلاس میں پڑھتے ھو؟
نہیں انکل پڑھنے نہیں جاتا
ماں چنے بنا دیتی ھے
وہ سکول کے بچوں کو فروخت کرتا ھوں
بہت سارے بچے مجھ سے چنے خریدتے ھیں
ہمارا یہی کام دھندا ھے
بچے کا ایک ایک لفظ میری روح میں اتر رھا تھا

تمہارا کوئ رشتہ دار
اجنبی نہ چاہتے ھوۓ بھی بچے سے پوچھ بیٹھا؟
امی کہتی ھے غریب کا کوئ رشتہ دار نہیں ھوتا
امی کبھی جھوٹ نہیں بولتی
لیکن انکل جب ھم 
کھانا کھا رہے ھوتےہیں
اور میں کہتا ھوں
امی آپ بھی کھانا کھاؤ تو
وہ کہتی ھیں  میں نے
کھالیا ھے
اس وقت لگتا ھے
وہ جھوٹ بول رھی ھیں.


بیٹا اگر گھر کا خرچ مل جاۓ تو تم پڑھوگے؟
بچہ:بالکل نہیں
کیونکہ تعلیم حاصل کرنے والے غریبوں سے نفرت کرتے ھیں
ہمیں کسی پڑھے ھوۓ نے کبھی نہیں پوچھا
پاس سے گزر جاتے ھیں
اجنبی حیران بھی تھا
اور
پریشان بھی
پھر اس نے کہا کہ
ہر روز اسی مسجد میں آتا ھوں
کبھی کسی نے نہیں پوچھا
یہاں تمام آنے والے میرے والد کو جانتے تھے
مگر
ہمیں کوئی نہیں جانتا
بچہ زور زور سے رونے لگا
انکل جب باپ مر جاتا ھے تو سب اجنبی بن جاتے ھیں
میرے پاس بچے کے سوالوں کا کوئی جواب نہیں تھا

ایسے کتنے معصوم ھوں گے
جو حسرتوں سے زخمی ھیں

بس ایک کوشش کیجۓ
اور
اپنے اردگرد ایسے ضروت مند
یتیموں اور بےسہارا کو
ڈھونڈئے
اور
ان کی مدد کیجئے

مدرسوں اور مسجدوں میں سیمنٹ یا اناج کی بوری
دینے سے پہلے اپنے آس پاس کسی غریب کو دیکھ لیں

شاید اسکو آٹے کی بوری زیادہ ضرورت ھو



خود میں اور معاشرے میں تبدیلی لانے کی کوشش جاری رکھیں 

مزید پوسٹ پڑھنے کے لئے نیچے Home پر کلک کریں 👇👇


Monday, October 14, 2019

Daughters are daughters By #Hunbli

بیٹیاں تو بیٹیاں ہوتیں ہیں


ﺣﺎﺗﻢ طائی ﮐﯽ ﺑﯿﭩﯽ جب ﻗﯿﺪ ﮨﻮﮐﺮ ﺑﺎﺭﮔﺎﮦ ﺭﺳﺎﻟﺖ صلی اللہ علیہ وسلم ﻣﯿﮟ ﺁﺋﯽ ، تو اسکا دوپٹہ ﺗﮭﻮﮌﺍ ﺳﺎ ﺳﺮ ﺳﮯ کھسکا ہوا تھا .....ﺳﺮ ﮐﮯ ﭼﻨﺪ ﺑﺎﻝ ﯾﺎ ﺍﯾﮏ ﺑﺎﻝ ﻧﻈﺮ آﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ...!

آپﷺ ﻧﮯ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﺮ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﮐﻮ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﻋﻤﺮ ﺑﯿﭩﯽ ﮐﮯ ﺳﺮ ﭘﮯ ﺩﻭﭘﭩﮧ ﺩﻭ ۔ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﺮ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﯾﺎﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﺎفر ﮐﯽ ﺑﯿﭩﯽ ﮨﮯ ۔
ﺁﭖ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭ ﺁﻟﮧ ﻭ ﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﺭﻭ ﮐﺮ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﻋﻤﺮ ﺑﯿﭩﯽ، ﺑﯿﭩﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﭼﺎﮨﮯ ﮐﺎﻓﺮ ﮐﯽ ﮨﻮ ﯾﺎ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﮐﯽ ۔
ﺁﭖ ﺍﭘﻨﯽ ﺟﮕﮧ ﺳﮯ ﺍﭨﮫ ﮐﮭﮍﮮ ﮨﻮﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﭼﺎﺩﺭ ﺍُﭨﮭﺎ ﮐﺮ ﺑﭽﯽ ﮐﮯ ﺳﺮ ﭘﺮ ﺭﮐﮭﯽ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﺑﯿﭩﺎ ﻣﯿﺮﮮ ﺻﺤﺎﺑﮧ ﺁﭖ ﮐﻮ ﻗﯿﺪ ﮐﺮ ﮐﮯ ﻻﺋﮯ ﮨﯿﮟ ﻣﯿﺮﮮ ﭘﺎﺱ ﺭﮨﻨﺎ ﭼﺎﮨﻮ ﺗﻮ ﺭﮨﻮ ﻭﺍﭘﺲ ﺟﺎﻧﺎ ﭼﺎﮨﻮ ﺗﻮ ﺟﺎﺳﮑﺘﯽ ﮨﻮ ﻭﮦ ﻟﮍﮐﯽ ﮐﮩﺘﯽ ﮨﮯ ﻣﯿﮟ ﻭﺍﭘﺲ ﺟﺎﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﯽ ﮨﻮﮞ ..!

ﺁﭖ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺁﻟﮧ ﻭﺳﻠﻢ پر ﻗﺮﺑﺎﻥ ﻣﯿﺮﮮ ﻣﺎﮞ ﺑﺎﭖ 
ﺑﮭﯽ ﻗﺮﺑﺎﻥ ،، ﺁﭖ ﮐﮯ ﻓﯿﺼﻠﻮﮞ ﺳﮯ ﺁﭖ ﻧﮯ ﺻﺤﺎﺑﮧ ﮐﯽ ﮈﯾﻮﭨﯽ ﻟﮕﺎﺋﯽ ﺩﻭ ﺩﻥ ﺍﻭﺭ ﺩﻭ ﺭﺍﺗﻮﮞ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺁﭖ ﮐﮯ ﭘﺎﮎ ﺍﺻﺤﺎﺏ ﺩﺭﻭﺍﺯﮮ ﭘﺮ ﭘﮩﻨﭽﮯ ﺩﺭﻭﺍﺯﮦ ﮐﮭﭩﮑﮭﭩﺎﯾﺎ ..!
ﺍﻧﺪﺭ ﺳﮯ ﺍﻃﻌﯽ ﺑﻦ ﺣﺎﺗﻢ ﯾﻌﻨﯽ ﺣﺎﺗﻢ ﮐﺎ ﺑﯿﭩﺎ ﺑﺎﮨﺮ ﺁﯾﺎ ﺟﺐ ﺑﮩﻦ ﮐﻮ ﻏﯿﺮ ﻣﺤﺮﻡ ﺻﺤﺎﺑﮧ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺗﻮ ﻏﺼﮧ ﻣﯿﮟ ﺁ ﮔﯿﺎ ﭘﮩﻼ ﺳﻮﺍﻝ ﺑﮩﻦ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﺎ ﻧﺒﯽ ﮐﯿﺴﺎ ﮨﮯ؟
ﺑﮩﻦ ﺑﮭﺎﮒ ﮐﺮ ﺁﮔﮯ ﮨﻮﺋﯽ ﺑﮭﺎﺋﯽ ﮐﮯ ﻣﻨﮧ ﭘﺮ ﮨﺎﺗﮫ ﺭﮐﮫ ﮐﺮ ﮐﮩﺘﯽ ﮨﮯ ﺑﮭﺎﺋﯽ ﻏﻠﻂ ﻟﻔﻆ ﻣﻨﮧ ﺳﮯ ﻧﮧ ﻧﮑﺎﻟﻨﺎ ﻣﯿﺮﺍ ﺑﺎﭖ ﺑﮭﯽ ﻣﯿﺮﯼ ﻋﺰﺕ ﮐﯽ ﺣﻔﺎﻇﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺳﮑﺘﺎ ﺟﻮ ﻣﺤﻤﺪ ﻋﺮﺑﯽ ﻧﮯ ﮐﯽ ﮨﮯ ۔

ﺍﺱ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﯾﮧ ﺻﺤﺎﺑﮧ ﮐﺎ ﮐﺮﺩﺍﺭ ﮐﯿﺴﺎ ﮨﮯ .؟
 ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﯽ ﻧﻤﺎﺯ ﮐﺎ ﭨﺎﺋﻢ ﮨﻮﺗﺎ ﺗﮭﺎ ﯾﮧ ﻧﻤﺎﺯ ﭘﮍﮬﺘﮯ ﺗﮭﮯ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﻥ ﮐﺎ ﭼﮩﺮﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﻣﯿﺮﺍ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﺎ ..!
ﻏﺼﮧ ﭨﮭﻨﮉﺍ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﺎ ﺍﮔﺮ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﺎ ﻧﺒﯽ ﺍﺗﻨﺎ ﺍﭼﮭﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺋﯽ .؟
ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﯽ ﺩﻝ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﮨﻮﺟﺎﺅﮞ ﭘﮭﺮ ﺳﻮﭼﺎ ﮐﮩﯿﮟ ﺑﮭﺎﺋﯽ ﺟﮩﻨﻤﯽ ﮨﻮﮐﺮ ﻧﮧ ﻣﺮ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﻟﯿﻨﮯ ﺁﺋﯽ ﮨﻮﮞ ۔ ﺁﺅ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺑﮩﻦ ﺑﮭﺎﺋﯽ ﻧﺒﯽ ﮐﮯ ﻗﺪﻣﻮﮞ ﮐﻮ ﭼﻮﻡ ﮐﺮ ﺟﻨﺖ ﮐﯽ ﺑﮩﺎﺭﯾﮟ ﻧﮧ ﻟﻮﭦ ﻟﯿﮟ؟
ﻣﯿﮟ ﮨﺎﺗﮫ ﺟﻮﮌتا ﮨﻮﮞ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﺘﺎﺅ ﻣﯿﺮﺍ ﻧﺒﯽ ﺗﻮ ﮐﺎﻓﺮ ﮐﯽ 
ﺑﯿﭩﯽ ﮐﻮ ﻋﺰﺕ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ ﺗﻢ ﺍﯾﮏ ﺁﺩﻡ ﮐﯽ ﺍﻭﻻﺩ ﺍﯾﮏ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﺑﮩﻦ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻭﻗﺖ ﭘﺎﺱ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﺘﺎﺅ ﮐﻞ ﮐﻮ ﺣﺴﯿﻦ کے ﻧﺎﻧﺎ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮫ ﻟﯿﺎ ﺗﻮ ﮐﯿﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﻭ ﮔﮯ!
ﻭﮦ ﮐﻤﻠﯽ ﻭﺍﻻ ﮐﺎﻓﺮ ﮐﯽ ﺑﯿﭩﯽ ﮐﮯ ﺳﺮ ﮐﺎ ﺩﻭﭘﭩﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﮔﺮﺗﺎ 
ﺩﯾﮑﮫ ﺳﮑﺘﺎ ﺗﻢ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﺑﮩﻨﻮﮞ ﮐﯽ ﻋﺰﺕ ﺳﮯ ﮐﮭﯿﻠﺘﮯ ﮨﻮ ...!
ﻭﮦ ﮐﺎﻟﯽ ﺯﻟﻔﻮﮞ ﻭﺍﻻ ﺳﻮﮨﻨﺎ ﻧﺒﯽ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺻﺤﺎﺑﮧ ﺩﻭ ﺩﻥ 
ﺩﻭ ﺭﺍﺕ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﯾﮏ ﻧﺎﻣﺤﺮﻡ ﮐﻮ ﺑﻨﺎﺩﯾﮑﮭﮯ ﮔﮭﺮ ﭘﮩﻨﭽﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻢ ﮨﺮ ﻭﻗﺖ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﻧﺎ ﻣﺤﺮﻡ ﺑﮩﻦ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﮐﮯ ﻃﻠﺐ ﮔﺎﺭ ﮨﻮ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﮩﻦ ﺑﯿﭩﯽ ﺳﮍﮎ ﭘﺮ ﺳﮑﻮﻝ ﮐﺎﻟﺞ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﮐﺴﯽ ﻣﻘﺼﺪ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﮐﺴﯽ ﻣﺠﺒﻮﺭﯼ ﻣﯿﮟ ﮐﺎﻡ ﭘﺮ ﺟﺎﺭﮨﯽ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺗﻢ ﺍﯾﮏ ﮔﻨﺪﯼ ﻟﻮﻣﮍﯼ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﮐﯽ ﻧﻈﺮﻭﮞ ﺳﮯ ﺍﺳﮯ ﺩﯾﮑﮫ ﺭﮨﮯ ﮨﻮ ..!
ﺟﻮ ﻧﺒﯽ ﮐﺎﻓﺮ ﮐﯽ ﺑﯿﭩﯽ ﮐﻮ ﭘﻮﭼﮭﺘﺎ ﮨﮯ ﺑﯿﭩﺎ ﺟﺎﻧﺎ ﭼﺎﮨﻮ ﺗﻮ ﺟﺎﺳﮑﺘﯽ ﮨﻮ ﺭﮨﻨﺎ ﭼﺎﮨﻮ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﺑﺎﭖ ﮨﻮﮞ۔۔۔۔۔۔۔ ذرا سوچیئے۔

مزید پوسٹ کے لئے نیچے Home پر کلک کریں 


میں بھی اپنا محاسبہ کروں...اور تم بھی سوچو😰

Friday, October 11, 2019

Bikhar gye hain jo humrah karewan the bahut by #Hunbli

غزل


بکھر گءے ہیں جو ہمراہ کارواں تھے بہت

کہ اس زمین کے رستے میں آسماں تھے بہت


مری نگاہ میں پتھرا گیا سمندر بھی

اور اس کے ساتھ وہ دریا جو سرگراں تھے بہت


بھٹک رہے ہیں مسافر کہ منزلوں کا سراغ

اگر نصیب میں ہوتا تو پاسباں تھے بہت


زہے نصیب کہ ہم پر ہی آزماءے گءے

ہزار حیلہء و حشت کہ راءیگاں تھے بہت


ہم اپنے ہاتھ سے سورج تراشنے والے

ہمیں یہ شوق نہ ہوتا تو ساءباں تھے بہت


(#Hunbli)

مزید پوسٹ پڑھنے کے لئے نیچے Home پر کلک کریں

👇👇

Home


Thursday, October 10, 2019

Good things By #Hunbli

  📚📝اچھی باتیں📝 📚

     
           پاؤں کی موچ 
       اور چھوٹی سوچ     ہمیں آگے بڑھنے نہیں دیتی 
   😔😔😔😔😔😔😔😔
 ٹوٹی قلم۔    
 اور دوسروں سے جلن۔  
 ہمیں اپنی قسمت لکھنے نہیں دیتی۔ 
😔😔😔😔😔😔😔😔   
 کام کا آلس۔ 
 اور پیسے کا لالچ ۔ 
 ہمیں ترقی کرنے نہیں دیتی ۔ 
😔😔😔😔😔😔😔😔 
   دنیا میں سب چیز مل جاتی ہے ۔ 
 صرف اپنی غلطی نہیں ملتی ۔ 
😔😔😔😔😔😔😔😔
 جتنی بھیڑ بڑھ رہی ہے زمانے میں ۔۔۔۔۔۔ 
 لوگ اتنے ہی اکیلے ہوتے جا رہے ہیں 
😔😔😔😔😔😔😔😔
 اس دنیا کے لوگ بھی کتنے عجیب ہیں نا۔ 
 سارے کھلونے چھوڑ کر جذبات سے کھیلتے ہیں۔ 
😔😔😔😔😔😔😔😔
 کنارے پر تیرنے والی لاش کو دیکھ کر۔ 
 یہ سمجھ میں آیا ۔۔۔۔۔۔۔ 
 بوجھ جسم کا نہیں سانسوں کا تھا ۔۔۔۔۔۔ 
😔😔😔😔😔😔😔😔
 سفر کا مزہ لینا ہو تو، ساتھ سامان کم رکھئے۔ 
 اور 
 زندگی کا مزہ لینا ہو تو دل میں ارمان کم رکھئے۔ 
👣👣👣 😇😇😇
 زندگی کو اتنا سیریس لینے کی ضرورت نہیں ہے ۔ 
 یہاں سے زندہ بچ کر کوئی نہیں گیا ۔ 
🤫🤫🤫🤫🤫🤫🤫🤫
 جنکے پاس صرف سکٌے تھے وہ مزے سے بھیگتے رہے بارش میں ۔۔۔۔۔۔ 
 جنکے پاس نوٹ تھے وہ چھت کی تلاش میں رہ گئے۔۔۔ 
👌👌👌👌👌👌👌
 پیسہ انسان کو اوپر لے جا سکتا ہے ۔۔۔۔ 
 لیکن انسان پیسہ اوپر نہیں لے جاسکتا ۔۔۔۔۔۔ 
👌👌👌👌👌👌👌
 کمائی چھوٹی یا بڑی ہوسکتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔ 
 پر روٹی کی سائز لگ بھگ سبھی گھر میں ایک جیسی ہی ہوتی ہے ۔۔۔۔۔ 
👌👌 شاندار بات 👌👌
 انسان چاہتا ہے، اڑنے کو پر ملے ۔۔۔۔۔ 
 اور پرندے سوچتے ہیں کہ رہنے کو گھر ملے ۔۔۔۔۔۔ 
👌👌👌👌😇😇😇😇
 کا م سے ہی پہچان ہوتی ہے انسان کی ۔۔۔۔۔۔۔۔ 
 مہنگے کپڑےتو "پُتلے" بھی پہنتےہیں دوکانوں میں ۔۔۔۔۔۔۔ 
👌👌👌👌👌👌👌
 مجھے پتہ نہیں کہ میں ایک بہترین گروپ ممبر ہوں یا نہیں ۔۔۔۔۔۔۔ 
 لیکن میں جس گروپ میں ہوں اسکے سبھی ممبرز بہت ہی بہترین ہیں ۔۔۔۔۔۔🌹🌹 
 جزاك اللهٰ خيرا

مزید پوسٹ پڑھنے کے لئے Home پر کلک کریں 👇👇




Sunday, October 6, 2019

A very precious gift for women from Allah Ta'ala by #Hunbli


مرد کو سمجھنے کی جتنی صلاحیت اللہ تعالیٰ نے عورت کو بخشی ہے، مرد کو اس کی ہوا بھی نہیں لگی ،،

مرد کے معاملے میں خود اللہ پاک نے عورت میں وہ (Sensor) لگایا ہے جو دھواں سونگھ کر آگ کی خبر دیتا ہے ،، MBA شوہر دوست کو گھر لاتا ہے اور مڈل پاس بیوی اس کو دس منٹ میں بتا دیتی ہے کہ اس کی نظر ٹھیک نہیں ،، عورت میں مرد کے بارے میں اتنی Applications رکھی گئی ہیں کہ وہ اس کی نظر پڑھ سکتی ہے، اس کی چال پڑھ سکتی ہے ، اس کے الفاظ پڑھ سکتی ہے ،، یہاں تک کہ وہ مرد کی مصنوعی اور حقیقی مسکراہٹ کے فرق کو دن اور رات کی طرح جانتی ہے۔

 جھوٹ پکڑنے والی مشین کو دھوکا دیا جا سکتا ہے ،عورت کو دھوکا دینا نا ممکن ہے ، وہ مروت سے چپ کر جائے تو اس کی مہربانی ہے ،جھگڑا دفتر میں ہوتا ہے اور اس کی خبر وہ آپ کا مُکھڑا دیکھ کر دے دیتی ہے ،، آپ ٹریفک وارڈن سے لڑ کر مسکراتے ہوئے گھر میں داخل ہوں مگر وہ اچانک پیچھے سے آ کر کہتی ہے " کس سے لڑ کر آئے ہیں ؟ " اور آپ کا تراہ نکل جاتا ہے،  جس خدا نے عورت کو جسمانی طور پہ نازک بنایا ہے اس خدا نے نفسیاتی طور پر اس کو بڑا قوی بنایا ہے۔

پیغمبروں کی حفاظت عورت کو سونپی گئی، کتنے بڑے امتحان کے لئے بھولی بھالی مریم علیہ السلام کو چنا گیا موسی علیہ السلام کی ماں سے کیا کام لیا ؟ 
موسی علیہ السلام کی 9 سال کی بہن سے کیا کام لے لیا ؟ فرعون کی بیوی سے کیا کام لے لیا ؟ اور شیخِ مدین کی بیٹی نے باپ کے سامنے اجنبی موسی کا پورا Curriculum بیان کیا تھا یا نہیں ؟ 

کیا وہ ان کو جانتی تھی ؟ 

اسے کیسے پتہ چل گیا کہ وہ مارشل آرٹس کے ماہر ہیں اور امین بھی ہیں حیاء والے بھی ہیں؟

جس اللہ نے عورت کو جسمانی طور پہ کمزور بنایا ہے اس اللہ نے ہی اسے نفسیاتی طور پر بہت مظبوط بھی بنایا ہے..!
لہذا عورتوں کو ہر لحاظ سے کمزور سمجھنا یہ مردوں کی غلط فہمی ہے، اور ایک عورت کو وہی مقام دینا چاہئیے جو ایک مرد اپنے لئے حاصل کرنا چاہتا ہے، ان کی عزت ان کا احترام ایسا ہی ضروری ہے جیسے وہ اپنے لئے 
دوسروں سے سوچتا ہے.....

مزید آرٹیکل کو پڑھنے کے لئے Home پر کلک کریں شکریہ 👇👇


Saturday, October 5, 2019

ساغر صدیقی کی داستان by #Hunbli

 ساغر صدیقی کی داستان 

ساغر صدیقی کے والد نے ساغر کی پسند کو یہ کہ کر ٹھکرا دیا تھا کہ ہم خاندانی لوگ ھیں کسی تندور والے کی بیٹی کو اپنی بہو نہیں بنا سکتے غصہ میں اس لڑکی کہ گھر والوں نے لڑکی کی شادی پنجاب کہ ایک ضلع حافظ آباد میں کردی تھی جو کامیاب نہ ہوئی
لیکن ساغر اپنے گھر کی تمام آسائش و آرام
چھؤڑ چھاڑ کر داتا کی نگری رہنے لگا(داتا دربار لاہور)

جب اسکی محبوبہ کو پتا چلا ساغر داتا دربار ہے۔ تو وہ داتا صاحب آ گئی کافی تلاش کہ بعد آ خر تاش کھیلتے ھوئے ایک نشئیوں کہ جھڑمٹ میں ساغر مل ہی گیا
اس نے ساغر کو اپنے ساتھ چلنے کو کہا اور یہ بھی بتایا کہ مجھے میرے خاونذ نے ھاتھ تک نہیں لگایا اور ہماری داستان محبت سن کر مجھے طلاق دیدی ھے اب اگر تم چاہو تو مجھے اپنا لو
ساغر نے کہا
بندہ پرور کوئی خیرات نہیں
ھم وفاؤں کا صلہ مانگتے ھیں
غربت، ڈپریشن، ٹینشن کی وجہ سے ساغر صدیقی کے آخری چند سال نشے میں گزرے اور وہ بھیک مانگ کر گزارہ کیا کرتے تھے گلیوں میں فٹ پاتھ پر سویا کرتے تھے لیکن اس وقت بھی انھوں نے شاعری لکھنا نہ چھوڑی۔
میری غربت نے میرے فن کا اڑا رکھا ہے مزاق۔۔
تیری دولت نے تیرے عیب چھپا رکھے ہیں

زندگی جبر مسلسل کی طرح کاٹی ہے
جانےکس جرم کی پائی ہے سزا یاد نہیں
آؤ اک سجدہ کریں عالمِ مدہوشی میں
لوگ کہتے ہیں کہ ساغر کو خدا یاد نہیں۔
ساغر صدیقی ۔ ۔ ۔
کہتے ہیں کہ جب جنرل ایوب خان  صاحب پاکستان کے صدر تھے تو ان دنوں جنرل ایوب خان  صاحب کو بھارت میں ایک مشاعرے میں مہمان خصوصی کے طور پر بلایا گیا جب مشاعرہ سٹارٹ ہوا تو ایک شاعر نے ایک درد بھری غزل سے اپنی شاعری کا آغاز کیا۔

جب وہ شاعر شاعری کر کے فارغ ہوا تو جنرل صاحب اس شاعر کو کہتے ہیں کہ محترم جو غزل آپ نے سٹارٹ میں پڑھی بہت درد بھری غزل تھی یقینا"8 کسی نے خون کے آنسووں سے لکھی ہو گی اور داد دیتے ہوئے کہا کہ مجھے بہت پسند آئی ہے تو وہ شاعر بولے جناب عالی اس سے بڑی آپ کے لئے خوشخبری اور حیرت کی بات یہ ہے کہ اس غزل کا خالق، اس کو لکھنے والا لکھاری یعنی شاعر آپ کے ملک پاکستان کا ہے، جب جنرل صاحب نے یہ بات سنی تو آپ دھنگ رہ گے اتنا بڑا ہیرہ میرے ملک کے اندر اور مجھے پتہ ہی نہیں جب آپ نے اس شاعر سے اس غزل کے لکھاری یعنی شاعر کا نام پوچھا تو اس نے کہا جناب عالی اس درد بھرے شاعر کو ساغر صدیقی کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
جب جنرل صاحب پاکستان واپس آئے اور ساغر صدیقی صاحب کا پتہ کیا تو کسی نے بتایا کہ جناب عالی وہ لاہور داتا صاحب کے قریب رہتے ہیں تو جنرل صاحب نے اسی وقت اپنے چند خاص آدمیوں پہ مشتمل وفد تحائف کے ساتھ لاہور بھیجا اور ان کو کہا کہ ساغر صدیقی صاحب کو بڑی عزت و تکریم کے ساتھ میرے پاس لاو اور کہنا کہ جنرل ایوب خان  صاحب آپ سے ملنا چاہتے ہیں۔
جب وہ بھیجا ہوا وفد لاہور پہنچا تو انہوں نے اپنا تعارف نہ کرواتے ہوئے داتا دربار کے سامنے کھڑے چند لوگوں سے شاعر ساغر صدیقی کی رہائش گاہ کے متعلق پوچھا تو ان کھڑے چند لوگوں نے طنزیہ لہجوں کے ساتھ ہنستے ہوئے کہا کہ کیسی رہائش؟؟ کون سا شاعر؟؟ ارے آپ اس چرسی اور بھنگی آدمی سے کیا توقع رکھتے ہیں اور پھر کھڑے ان چند لوگوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ دیکھیں سامنے پڑا ہے چرسیوں اور بھنگیوں کے جھرمٹ میں، جب وہ جنرل ایوب خان صاحب کا بھیجا ہوا وفد ساغر صدیقی صاحب کے پاس گیا اور ان کو جنرل صاحب کا پیغام دیا تو ساغر صدیقی صاحب کہنے لگے جاو ان سے کہہ دو کہ ساغر کی کسی کے ساتھ نہیں بنتی اسی لئے ساغر کسی سے نہیں ملتا (جب ساغر صدیقی نے یہ بات کہی تو بشمول ساغر نشے میں مست وہاں موجود ہر نشئی ایک زور دار قہقہے کے ساتھ کچھ دیر کے لئے زندگی کے دیے غموں کو بھول گیا) بہرحال بےپناہ اسرار (ترلوں) کے باوجود وہ وفد واپس چلا گیا اور سارے احوال و حالات سے جنرل صاحب کو آگاہ کیا۔
کہتے ہیں کہ جنرل ایوب خان  صاحب پھر خود ساغر صدیقی صاحب سے ملنے کے لئے لاہور آئے اور جب ان کا سامنا ساغر صدیقی صاحب سے ہوا تو ساغر صدیقی صاحب کی حالت زار دیکھ کر جنرل صاحب کی آنکھوں سے آنسووں کی اک نہ رکنے والی جھڑی لگ گئ اور پھر انہوں نے ہاتھ بڑھاتے ہوئے غم سے چور اور نشے میں مست ساغر صدیقی سے جب مصافحہ کرنا چاہا تو ساغر صدیقی صاحب نے یہ کہتے ہوئے ان سے ہاتھ پیچھے ہٹا لیا
کہ
جس عہد میں لٹ جائے غریبوں کی کمائی،،،
اس عہد کے سلطاں سے کوئی بھول ہوئی ہے

مزید پوسٹ کو پڑھنے کے لئے 

Home

پر کلک کریں 👆👆

Friday, October 4, 2019

Lovely Poetry by #Hunbli

Lovely Poetry 


شکریہ یار! دل دکھانے کا
پہلے یہ کام تھا زمانے کا

روز ہوتا ہے سامنا دکھ سے
جیسے اک فرد ہو گھرانے کا

تو مجھے گنگنا اکیلے میں
انترا ہوں اداس گانے کا

مر گیا  ہے کسی جزیرے پر
شوق تھا جس کو ڈوب جانے کا

جس میں تنہائی بیٹھی رہتی ہے
میں وہ کونہ ہوں چائے خانے کا

قبر صندوقچہ ہے خوابوں کا
زندگی سانپ ہے خزانے کا

زخم کا لطف بھی بجا لیکن
جو مزہ تھا ہدف پہ آنے کا۔ ۔ ۔

وقت پہ تیرے کام آ نہ سکا
منتظر تھا جو وقت آنے کا

ایک لمحاتی سچ کے چاروں طرف
سارا پھیلاؤ تھا فسانے کا۔ ۔ ۔ 

آنکھ سے دل کے ربط جیسا تھا
تیر سے رابطہ نشانے کا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

شاعری پالتو کبوتر ہے۔ ۔ ۔
میر صاحب کے آستانے کا

Shukria yaar! dil dukhanay ka
pehlay ye kaam tha zamanay ka

Roz hota hai samna dukh sy
jaisay ik fard ho gharanay ka

Tu mujhe gunguna akelay men
Antra hoon udaas ganay ka

Mar gya hai Kisi Jazeeray per
shouq tha jis ko doob janay ka

Jis men tanhai bethi rehti hai
main wo kona hun chaye khanay ka

Qabr sandooqcha ha khwabon ka
zindagi saanp hai khazanay ka

Zakhm ka lutf bhi bajaa lakin
jo maza tha hadaff pe anay ka

Waqt per teray kaam aa na saka
muntazir tha jo waqt anay ka

Aik lamhati such k charon taraf
sara phailao tha fasanay ka

Ankh sy dil k rabt jaisa tha
teer sy rabta nishanay ka

Shayeri Paltoo kabootar hai 
Mir Sahib k Aastanay ka......

حنبل 💕
💚Hunbal

مزید شاعری اور تحریر پڑھنے کے لئے Home پر کلک کریں 👇👇

Blood thirst By #Hunbli

خون کی پیاس 

شادی کی پہلی رات کے بارے غلط فہمیاں۔۔۔۔

گزشتہ رات ٹوئٹر پر ایک خبر پڑھی کہ ایک سولہ سالہ لڑکی کو محض اس لیے قتل کر دیا گیا کہ وہ “کنواری: ثابت نہ ہو سکی۔۔۔کافی لوگ اس وقت چونک گئے ہوں گے کہ ایسے بھی لوگ دنیا میں پائے جاتے ہیں تو شادی کی پہلی رات ہم بستری کے دوران خون نکلنے کو ہی کنوارہ پن مانتے ہیں۔ میرے سابقہ محلے دار نوجوان ملتے ہیں جو اس قسم کی سوچ رکھتے ہیں کہ شادی کی پہلی رات خون نہ نکلا تو لڑکی “چالو” ہے۔۔۔یونیورسٹی کالجز میں دنیا کے سب سے زیادہ زنا وغیرہ ہوتے ہیں۔۔
اس تحریر میں آپ کو اس طبقے کی سوچ دکھاتا ہوں کہ شادی کو اور بیوی کو یہ کیا سمجھتے ہیں۔۔
ایک ایسی قسم ہے جو شادی کی پہلی رات خون نہ نکلنے پر اپنی ہی بیوی کو ” چالو” سمجھنا شروع کر دیتے ہیں۔ حالانکہ یہ وہ نوجوان ہوتے ہیں جن کی ساری عمر غلط کاریوں میں بھی گزری ہے۔ اب شادی ہوئی ہے تو ان کے نزدیک بیوی ” سیل پیک” ہونی چاہیے اور اس کے لیے انھوں نے جو معیار طے کیا ہے وہ ہے “خون کا نکلنا۔” ان لوگوں کو سمجھانے کی ضرورت ہے کہ بچپن یا لڑکپن میں کھیل کود کے دوران یا سیڑھیوںمنقور کر، یا رسہ کودتے ہوئے، سائیکل چلاتے ہوئے وہ باریک سی جھلی جس کے ہٹنے سے خون نکلتا ہے وہ جھلی پھٹ سکتی ہے۔۔لہذا اگر پہلی رات خون نہیں نکلا تو یہ لازمی نہیں کہ آپ کی بیوی بد کردار ہے یا اگر خدانخواستہ وہ پہلے کسی سے ایسا عمل کروا چکی ہے تو وہ جانے اللہ جانے۔۔وہ آپ کو جوابدہ آپ کے نکاح میں آنے کے بعد کی ہے۔۔پہلے کی نہیں۔۔پہلے کے بارے آپ کو اتنے شبہات تھے تو تفتیش کر کے شادی کرتے۔۔نا کہ اب اس کا جینا حرام کرو۔سب سے بڑی بات۔۔کیا تم خود کنوارے ہو؟
دوسری قسم کے لوگ وہ ہیں جو شادی کی پہلی رات بیوی کو زیادہ سے زیادہ تکلیف دینے کو “مردانگی” سمجھتے ہیں۔۔ان کے نزدیک اگر پہلی رات ہم بستری کے دوران بیوی کو تکلیف کی شدت سے رونے پر مجبور نہ کیا تو ان سے بڑا “مرد” کوئی نہیں۔۔اگر ایسا ہو بھی جائے تو اگلے دن دوستوں کو بڑھ چڑھ کر قصے سناتے پائے جاتے ہیں۔۔اگر آپ کسی ہسپتال کی ایمرجنسی میں کام کرتے ہیں یا آپ کا کوئی جاننے والا کام کرتا ہے تو آپ کو علم ہو گا کہ ہر ماہ ایک یا دو کیسسز ایسے لازمی آتے ہیں کہ شادی کی پہلی رات درد کی شدت لڑکی برداشت نہیں کر سکی اور اس کی حالت غیر ہو گئی ۔۔۔ان “سُورمے ” مردوں کو سمجھانے کی ضرورت ہے کہ عورت بھی انسان ہے۔۔آپ کی بیوی بھی کسی کی بہن بیٹی ہے اگر وہ اس عمل سے ابھی یوز ٹو (عادی) نہیں ہو پا رہی تو اسے کچھ وقت دو۔۔۔بے شک چند دن دے دو۔۔لازمی نہیں پہلی رات ہی یہ “ایگزام ” لینا ہی لینا ہے۔۔بندہ خدا! اسے اس عمل کے دوران بالکل ویسا ہی درد ہوتا ہو گا جیسے مار پیٹ کا درد ہو۔۔ہر عورت ہر لڑکی کی جسمانی برداشت الگ الگ ہوتی ہے۔اگر آپ زیادہ تکلیف میں دیکھیں تو رک جائیں۔۔کل سہی۔۔پرسوں سہی۔۔اللہ زندگی رکھے وہ آپ کی اپنی ہے۔۔آپ اس کے تمام حقوق رکھتے ہو۔۔۔آپ سے کس نے کہہ دیا کہ پہلی رات یہ کام کرو گے تو ہی ولیمہ جائز ہو گا یا آپ مرد “گردانے” جاو گے۔۔۔؟

تیسری قسم ان لڑکوں کی ہے جو جنسی عمل کے دوران زیادہ دورانیے کو مردانگی گردانتے ہیں۔ان کے نزدیک اگر شادی کی پہلی رات آپ نے جنسی عمل میں ایک گھنٹے سے کم وقت لگایا تو آپ “مرد” ہی نہیں۔۔اور یہ بدقسمتی سے اس مغالطے کا شکار پڑھے لکھے حضرات بھی ہیں۔میرے ایک انتہائی قریبی دوست ساری عمر زنا اور غلط کاریوں میں ملوث رہے۔شادی قریب آئی تو انھیں احساس کمتری ہونا شروع ہو گیا کہ پہلی رات میں ایک منٹ یا اس سے کم وقت میں ہی نزول کا شکار نہ ہو جاوں لہذا اسی پریشر میں انھوں نے شادی سے ایک ماہ قبل ایک حکیم سے معجون لے کر کھانا شروع کیا۔۔ہزاروں روپے بھی لگائے اور شادی کی پہلی رات مسلسل چالیس منٹ بنت حوا کو اس کی مرضی کے خلاف روندتے رہے ،نتیجہ یہ ہوا بیوی کو رات کو تین بجے ہسپتال لے جانا پڑا اور سارے زمانے سے جھوٹ بولنا پڑا کہ اس کے معدے میں درد اٹھا ہے۔۔ان لوگوں کو یہ سمجھانے کی ضرورت ہے کہ لازم نہیں لڑکی کو نقطہ سکون تک پہنچانے کے لیے آپ کو جنسی عمل میں زیادہ وقت لگانا پڑے آپ جنسی عمل سے پہلے بھی بہت سے ” کام ” کر کے اس عمل میں مدد لے سکتے ہو۔

چوتھی قسم ان لوگوں کی ہے جن کے نزدیک شادی کی پہلی رات کم از کم پانچ یا چھے بار ایسا عمل کرنا عمر بھر کی بھڑاس نکال دینے کے برابر ہے یا اس سے انھیں اگلی تئیس مارچ پر تمغہ مردانگی ملے گا۔۔ایسے لوگوں کے دوست بھی پھر انہی کی سوچ کے مالک ہوتے ہیں۔۔ولیمے کی صبح صبح دولہے کو دیکھتے ہی ان کا سب سے پہلا سوال یہی ہوتا ہے ” ہاں وئی! کنی واری (کتنی بار) اور دولہا بھی کمینگی والی مسکراہٹ کے ساتھ انگلیوں سے تعداد بتائے گا اور بڑھا چڑھا کر بتائے گا۔اس کے نزدیک یہ عزت کا پیمانہ ہے وہ جتنی زیادہ تعداد بتائے گا معاشرے میں اس کی اتنی عزت گردانی جائے گی۔۔اسے سمجھانے کی ضرورت ہے کہ آپ اپنی بیوی کا لباس ہو۔آپ نے ایسے راز شیئر کر کے بھرے بازار میں اپنی بیوی کو خود بے لباس کر دیا ہے اور اپنے ہی دوستوں کے ذہن میں اپنی ہی بیوی کے بارے گندگی کا ایک بیج بو دیا ہے۔۔

پانچویں قسم ان لوگوں کی ہے جن کی ساری عمر گندی فلمیں دیکھتے گزری ہے اور ان کے دماغ پر گندی فلموں کے سین سوار رہتے ہیں ۔۔اور انھیں شادی کی پہلی رات کا شدت سے انتظار ہوتا ہے کہ یہ سارے سین “پرفارم” کر کے اپنے آپ کو ” مرد” منوایا جائے۔۔ان لوگوں کو سمجھانے کی ضرورت ہے کہ ان موویز میں کام کرنے والے سارے کے سارے پروفیشنل لوگ ہوتے ہیں جو مختلف اور مہنگی ادویات کا سہارہ لے کر لوگوں میں بے راہ روی اور خناس بھر رہے ہیں اور نوٹ چھاپ رہے ہیں۔۔ان مہنگی ادویات کے بغیر وہ بھی عام انسان ہی ہیں کوئی “باہو بلی” نہیں۔۔ان کا مقصد نوٹ چھاپنا ہوتا ہے۔۔آپ لوگوں کو ترغیب دینا نہیں کہ اپنی بیوی کو “اکھاڑہ” بنا لو۔۔
بدقسمتی سے ہم اس معاشرے میں رہتے ہیں جہاں مائیں اپنی بیٹیوں اور باپ اپنے بیٹوں سے ان معاملات پر بات کرتے شرماتے ہیں ۔۔۔انھیں یہ باتیں ماں باپ نہیں سمجھاتے۔۔مساجد کے امام نہیں سمجھاتے۔ عمر میں بڑے دوست یا پڑھے لکھے دوست نہیں سمجھاتے تو پھر غلط صحبت اپنا اثر دکھاتی ہے۔۔اور انسان چلتا پھرتا جنسی درندہ بن جاتا ہے۔جو بیوی کو بچے پیدا کرنے اور سیکس کی مشین کے سواء کچھ سمجھنے کو تیار ہی نہیں ہوتا،۔

اس امید پر یہ تحریر لکھی ہے کہ اگر ان پانچوں اقسام میں سے کوئی ایک شخص بھی یہ پوسٹ پڑھ کر اپنی سوچ بدل لے تو کسی کی بہن بیٹی “اکھاڑہ” بننے سے بچ جائے گی۔۔یہ بات ذہن میں رکھیے گا کل کو آپ نے بھی بیٹی کا باپ بننا ہے اور بیٹیاں جب کسی کی بیویاں بنتی ہیں تو وہ چاہنے اور پیار کرنے کے لیے ہوتی ہیں “اکھاڑہ” بنانے کے لیے نہیں۔۔بیویوں کو یوں پیار سے رکھیں جیسے کانچ کے برتن رکھے جاتے ہیں۔  #Agreed????
اپنی راہے کا لازمی اظہار Comments میں کریں 

مزید پڑھنے کے لئے Home پر کلک کریں 👇👇


When a man went to Saudi Arabia by #Hunbli

ایک بزرگ کا واقعہ  



ایک  بزرگ  سعودی عرب گئے۔ گرمی اور رش میں سر چکرایا تو بے ہوش ہو گئے۔ اسپتال پہنچایا گیا۔
کچھ دیر بعد ہوش آیا تو انہوں نے دماغ پر زور دیا کہ میرے ساتھ ہوا کیا تھا۔ خیال آیا کہ میں نے خانہ خدا میں مرنے کی دعا کی تھی شاید وہ قبول ہو گئی ہے۔ 
آس پاس نظر دوڑائی۔ صاف ستھرا ہسپتال۔ سفید براق بستر اور اس پر سفید چادریں۔ 
اتنی صفائی پاکستان میں کہاں دیکھی تھی۔
سمجھا مر چکا ہوں اور اب جنت میں ہوں۔ 
جلدی سے بستر سے اترے اور اپنے محل کی وسعت کا اندازہ لگانے کمرے سے باہر نکلے۔ 
سامنے فلپائنی نرس سفید یونیفارم میں اپنے کام میں مگن تھی۔ گوری چٹی۔
کسی گڑیا کی مانند نازک اندام۔ بابا جی فرط جذبات سے مغلوب ہو کر پکار اٹھے۔

ماشاءاللہ!!! حور العین!!! حور العین!!! حور العین!!!
ہسپتال میں کھلبلی مچ گئی۔ 
آس پاس جتنی بھی نرسیں تھیں۔ سب بابا جی کو کنٹرول کرنے کے لیے دوڑی چلی آئیں۔ خیال تھا کہ ہیٹ اسٹروک سے باباجی سٹھیا گئے ہیں۔ لیکن بابا جی تو کسی اور دنیا میں تھے۔ سمجھے ستر کی ستر حوروں نے ایک ساتھ ہی ہلہ بول دیا ہے۔ بڑے سٹپٹائے اور بیچارگی سے کہنے لگے۔
*اب ایسا ظلم تو مت کرو۔ ایک ایک کر کے آو نا۔۔۔ 
مزید تحریر پڑھنے کے لئے یہاں Home پر کلک کریں 👇👇

Wednesday, October 2, 2019

Contradictory statements about the Afghan War By #Hunbli

افغان جنگ سے متعلق پاکستانی سپاہ سالاروں کے متضاد بیانات.  💪  🇵🇰  💪

میرا ایک دوست یہودی ہے۔
مارک نام ہے، لندن میں ہوتا ہے۔
اس نے کل مجھے میسج کیا کہ پاکستان اسرائیل سے زیادہ بدمعاش اور خطرناک  ملک ہے خاص طور پر تم لوگوں کی ملٹری اسٹیبلشمنٹ۔
میں نے پوچھا کیوں؟؟
اس کے بعد اس نے کہا تم لوگ دنیا کو متضاد باتوں کا یقین دلانے میں کامیاب رہتے ہو اور کسی نہ کسی طرح اپنا مقصد حاصل کر لیتے ہو۔
ضیاء جب بم بنا رہا تھا تو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو یقین دلانے میں کامیاب رہا کہ پاکستان ایٹم بم نہیں بنا رہا یوں ان سے مسلسل امداد وصول کرتا رہا اور پابندیوں سے بھی بچا رہا لیکن عین اسی وقت انڈیا، روس اور اسرائیل کو یقین دلارہا تھا کہ وہ نہ صرف ایٹم بنا چکا ہے بلکہ اس کو استعمال بھی کر سکتا ہےیوں ان کو بھی حملہ کرنے سے باز رکھا۔
کل ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان نے ہم سے امداد لے کر ہمارے خلاف استعمال کی لیکن ساتھ ہی دہشت گردوں کے خلاف پاکستان کے کردار کو سراہا بھی۔  :)
شائد ٹرمپ جیسے خرانٹ شخص کو سمجھ نہیں آرہی تھی کہ کیا موقف اختیار کرے۔
اب امریکہ پاکستان کی ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی خواہش کے عین مطابق افغان عمل سے انڈیا کو باہر کر چکا ہے اور شائد پاکستان کی مرضی کے مطابق امریکی انخلاء کا عمل شروع ہو۔
جب کہ آدھی دنیا جانتی ہے کہ امریکی شکست کا ذمہ دار پاکستان ہے لیکن وہ پاکستان کو اپنا دوست قرار دینے پر مجبور ہیں۔
امریکہ نے افغانستان میں پاکستان کے خلاف ہی جنگ لڑی اور دراصل پاکستان نے اسی کا مقابلہ کیا ہے۔ یہ سچ ہے کہ پاکستان کبھی اعلانیہ یہ جنگ نہ لڑ پاتا۔
انڈیا جیسی بڑی طاقت سے مسلسل برسرپیکار پاکستان روس اور امریکہ دونوں سے خود کو بچانے میں کامیاب رہا۔ یہ تاریخ کا ایک حیران کن واقعہ تھا۔
اس لیے تم لوگ ہم سے زیادہ چالاک اور سخت جان ثابت ہوئے ہو۔
یہ تو ہوا مارک کا تبصرہ
اب آپ لوگوں سے ایک دو سوال
کیا یہ ممکن ہے کہ دنیا کی پیچیدہ ترین پراکسی جنگیں لڑنے والی فوج بیس کروڑ آبادی کے ایک ایک فرد کو اعتماد میں لے کر بتائے کہ اس وقت دشمن کیا چال چل رہا ہے اور جواباً ہم کیا کر رہے ہیں؟؟
نہیں ممکن!
اس قسم معاملات صرف چند دماغوں تک ہی محدود رہتے ہیں۔
انہی پراکسی جنگوں کے نتیجے میں متضاد بیانات بھی سامنے آتے ہیں جن کو انارکسٹ پھر خود اپنی ہی ریاست کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کرتے ہیں مثلاً
ہم جانتے ہیں کہ روس کے خلاف لڑنا ہماری ضرورت تھی اور ہماری اپنی بقا کی جنگ تھی۔ لیکن جدید دور میں جب پوری دنیا ہمیں دہشت گردوں کا باپ قرار دینے پر تلی ہوئی ہے تو کیا ہم یہ سارا کچھ امریکہ کے سر نہیں تھوپیں گے؟؟
تب دنیا سے یہیں کہیں گے کہ
" روس کی جنگ ہم نے امریکہ کی خاطر لڑی، جنگجو بھی اسی کے لیے بنائے، اس میں ہمارا کوئی مفاد نہیں تھا"
یہی احسان ہم امریکہ پر بھی جتائنگے۔
میرے خیال میں اتنا کافی ہے۔
اپنی افواج پر بھروسہ رکھنا چاہئے



For More Click Hare